تیونس سے مہاجرین کی مسلسل آمد سے اٹلی پریشان

0

روم: تیونس سے تیزی کے ساتھ آنے والے مہاجرین اٹلی کے لئے درد سر بن گئے ، تیونسی مہاجرین کی اکثریت قرنطینہ کے اصول توڑکرفرار ہونے کی کوشش بھی کرتی ہے ، اور یہ صورتحال اطا لوی حکومت کے لئے پریشانی میں اضافہ کررہی ہے، 180مہاجرین کے قرنطینہ سینٹرز سے فرار کے بعد ان سینٹرز پر فوج تعیناتی کابھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ اطالوی وزیرداخلہ نے تیونس کے صدر اور وزیرداخلہ سے ملاقات کرکے ان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کا کشتیوں کے ذریعہ اٹلی کا غیر قانونی سفر روکنے کے لئے اقدامات اٹھائیں تاہم تیونسی صدر نے اس حوالے سے کوئی بہت زیادہ حوصلہ افزا اشارہ نہیں دیا۔ 

تفصیلات کے مطابق تیونس کے شہریوں کی طرف سے کشتیوں کے ذریعہ اٹلی پہنچنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ جس کی ایک وجہ تیونس کے خراب معاشی حالات اور بڑھتی بے روزگاری ہے ، اٹلی کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے تیونس کے شہری سمندر میں چھوٹی کشتیوں پرچند گھنٹے سفر کے بعد ہی اطالوی جزائر تک پہنچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

تیونس اور اٹلی کے درمیان بعض مقا مات پر سمندری فاصلہ 100 کلومیٹر سے بھی کم رہ جاتا ہے،اور یہ چیز بھی ان کی حوصلہ افزائی کررہی ہے، گزشتہ روز بھی 2 کشتیوں میں 18تیونسی مہاجرین لمپاڈ سیا کے جزیرے پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں، اس سال اب تک اٹلی میں کشتیوں کے ذریعہ 11ہزار 191 مہاجرین پہنچ چکے ہیں، جن میں سے تقریباً آدھے 5 ہزار 237 تیونس سے آئے ہیں ،اوران میں 4 ہزار تیونس کے شہری ہیں،

اس طرح اٹلی پہنچے والے تارکین وطن میں تیونس کے شہری سرفہرست ہیں اور ان کی بڑھتی تعداد نے اطالوی حکومت کو پریشان کردیا ہے،اسی لئے اطالوی وزیرداخلہ لوسیانا لیمور گیس نے گزشتہ روز تیونس کا دورہ کیا،جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب اور تیونس کے صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں ،انہوں نے تیونس سے مہاجرین کی بڑھتی آمد پر اپنی تشویش سے انہیں آگاہ کیا ، اطالوی وزیر داخلہ نے افریقی ساحلوں سے آنے والی انسانی اسمگلرز کی کشتیوں کی نگرانی اورروکنے کے لئے تیونس کومدد کی بھی پیشکش کی ،اطا لوی وزیر داخلہ نے تیونس میں روز گار کے مواقع بڑھانے کے لئے سرمایہ کاری میں اضا فے کابھی یقین دلایا، تاہم تیونس کے صدر کا کہنا تھا کہ غیرقانونی تارکین وطن کے معاملے کوانسانی پہلو کی نظرسے دیکھنے اور حل کرنے کی ضرورت ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.