پنجاب میں تبدیلی کی خبریں، تحریک کا عندیہ، کتنی حقیقت کتنا افسانہ

0

تحریر:عبداللہ گوندل

لاہور: نواز لیگ کی طرف سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہٹانے کے  حوالے سے  پھیلائی گئی خبروں اور پنجاب بچاو تحریک چلانے کا عندیہ کیوں دیا گیا ؟، یہ معمہ حل ہوگیا ہے، ن لیگ نے اپنےارکان  کو ساتھ رکھنے کے لئے دونوں بیانیے کھڑے کرنے کی کوشش کی، تاہم پارٹی کے ذرائع  تسلیم کرتے ہیں کہ  نہ تو اس وقت وہ وزیراعلیٰ پنجاب کو ہٹانے کی پوزیشن میں ہیں، اور نہ ہی موجودہ صورتحال میں کسی تحریک  کا کوئی امکان ہے۔

 ذرائع  کے مطابق  نوازشریف کے لندن میں طویل قیام، مریم کی خاموشی اور شہبازشریف کی ملک میں موجودگی کے باوجود عملاً غیر فعال اپوزیشن  سے پارٹی کے ارکان اسمبلی میں مایوسی پائی جاتی ہے، اور ان میں سے بڑی تعداد حکومتی جماعت تحریک انصاف کی طرف پرواز کرنے کا سوچ رہی ہے، بجٹ کی منظوری کے موقع پر 20 سے زائد  لیگی ارکان قومی اسمبلی کی غیر حاضری کے پیچھے بھی یہی مایوسی تھی۔

دوسری طرف پنجاب میں پہلے ہی ڈیڑھ درجن ارکان علم بغاوت بلند کرچکے ہیں، یا اس کا واضح اشارہ دے رہے ہیں، نصف درجن سے زائد ارکان تو کھل کر یہ اعلان کررہے ہیں، کہ وہ تحریک انصاف کا ساتھ دیں گے۔

ذرائع کےمطابق اس صورتحال سے ن لیگ کی قیادت بہت پریشان ہے، اور انہوں نے ارکان کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے میڈیا میں موجود اپنے حامی عناصر کی مدد سے ایسی فضا بنانے کی کوشش کی ہے، جس میں محسوس ہو کہ پنجاب میں تبدیلی آنے والی ہے، تاکہ لیگی ارکان کو امید دلا کر منحرف ہونے سے بچایا جاسکے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب بچاؤ تحریک کی بات بھی اسی تناظر میں کی گئی ہے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ لیگی ارکان میں مایوسی بڑھتی جارہی ہے، ایک لیگی رہنما کا کہنا  تھا کہ سب جانتے ہیں کہ پنجاب بچاؤ تحریک کا اعلان صرف اعلان ہے، پارٹی اس وقت کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے،  نوازشریف لندن میں آرام کررہے ہیں اورشہباز شریف لاہور میں کئی ماہ سے موجود ہونے کے باوجود سیاسی سرگرمیوں سے عملاً دور ہیں، پھر کرونا بحران کے دوران کسی تحریک کی بات مذاق کے علاوہ کچھ  نہیں۔

ان ذرائع نے کہا کہ پارٹی اس وقت مکمل طور پر میڈیا میں اپنے حامیوں کے ذریعہ زندہ رکھی جارہی ہے، لیکن بیشتر ارکان اسمبلی کے لئے یہ کافی نہیں ہے، وہ اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں، اور اس کے لئے ان میں سے ایک بڑی تعداد اعلانیہ یا پس پردہ حکومتی رہنماؤں سے رابطے میں ہے، یا ایسا کرنے پر سوچ رہی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.