ترکی کی لیبیا میں فوجی اڈے بنانے کی تیاری، اہم گزرگاہوں پر کنٹرول مضبوط ہوگا

0

طرابلس: ترکی نے قطر،شام،صومالیہ اور عراق کے بعداب لیبیا میں بھی مستقل فوجی اڈے بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اور یہ وہی علاقے ہیں جو جنگ عظیم اول سے قبل عظیم سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھے، صدر طیب اردوان کی قیادت میں ترکی مسلم دنیا میں ایک بار پھر اتحاد اور طاقت کی علامت کے طور پر ابھر رہا ہے۔

لیبیا کی قانونی حکومت کوسابق جنرل خلیفہ حقتر کی بغاوت کا سامنا ہے، خلیفہ حقتر کو متحدہ عرب امارات، فرانس اور روس کی مدد اور تعاون حاصل ہے، روس کانیم فوجی گروپ ویگنر عملی طور پر اس کی طرف سے جنگ میں شریک ہے۔

لیبیا کی حکومت نے اس کیخلاف  ترکی سے مدد طلب کی تھی، گزشتہ چند ماہ کےدوران ترکی کی جانب سے لیبیا کی قانونی حکومت کی فوجی مدد کے بعد زمین پر صورتحال تیزی سے تبدیل ہوئی ہے۔

ایک وقت میں حقتر اپنی پشت پناہ طاقتوں کی بدولت دارالحکومت طرابلس کے بیرونی حصے تک پہنچ گیا تھا، تاہم ترکی کے ڈرونز میدان میں آکر صورتحال یکسر تبدیل کردی ہے اور اب وہ طرابلس سے پسپا ہوکر سرت واپس پہنچ آگیا ہے، سرت میں بھی اس کے پاؤں زمین پر نہیں ٹک پا رہے، جو سابق صدر قذافی کا آبائی شہر ہے۔

ترکی کے فوجی مشیروں اور مہلک ڈرونز نے حقتر اور اس کے حامیوں پر خوف بٹھادیا ہے اور  چند ہفتے قبل تک جنگ بندی سے انکار کرنے والا حقتر اب روس اور مصر کے ذریعہ جنگ بندی کیلئے کوشاں ہے، تاہم ترکی نے فی الحال اس سے انکار کردیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.