مغربی ملک نے لاکھوں افراد کو امیگریشن دینے کا اعلان کردیا

0

مونٹریال: ایسے وقت میں جب یورپ کے خوشحال ممالک میں مختلف معاشرتی، سماجی، معاشی اور کرونا جیسے طبی مسائل کی وجہ سے نئے تارکین وطن کیلئے امیگریشن حاصل کرنے کے راستے محدود ہوتے جارہے ہیں، وہیں ایک مغربی ملک ایسا بھی ہے، جس نے آئندہ تین برسوں میں لاکھوں افراد کو امیگریشن دینے کا اعلان کیا ہے۔

لہذا یہ لکھنا ٹھیک ہوگا کہ چلتے ہیں تو کینیڈا کو چلیں، جی ہاں کینیڈا کی حکومت نے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی امیگریشن اسکیم کا اعلان کیا ہے، کینیڈا میں امیگریشن بالخصوص یورپی ممالک کے مقابلے میں زیادہ پرکشش ہوتی ہے، کیوں کہ وہاں امیگریشن حاصل کرنے والے اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو بھی وہاں بلاسکتے ہیں، اس کے علاوہ کینیڈا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں تارکین وطن کے لئے ماحول بہت سازگار ہے، اور مقامی آبادی اور حکومت دونوں انہیں کھلے دل سے خوش آمدید کہتے ہیں، وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت نے کینیڈا کو پہلے سے بھی زیادہ کثیر الثقافتی اور کھلا ملک بنانے کے لئے کام کیا ہے، جس کے نتیجے میں کینیڈا کی معیشت کو بھی بہت فائدہ ہوا ہے، اور اب وہاں ملازمتوں کے مواقع بھی زیادہ ہیں، البتہ کینیڈا میں آپ کبھی بھی ڈنکی لگا کر جانے کا مت سوچیں، کیوں کہ کینیڈا قانونی امیگریشن کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اس لئے وہاں جانے کے لئے آپ ایسے ہنر سیکھیں، جن کی وہاں ڈیمانڈ ہے، ان میں زراعت، صحت کے شعبے سے وابستہ افراد، فوڈ پراسیسنگ کے شعبے قابل ذکر ہیں، اور ساتھ ہی انگریزی پر بھی عبور حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن مارکو مینڈیسینو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت آئندہ تین برسوں میں 12 لاکھ سے زائد تارکین وطن کو امیگریشن دینے کا منصوبہ بنایا ہے، تاکہ لیبر مارکیٹ کی ضروریات پوری کی جاسکیں، اور کرونا بحران سے متاثرہ معیشت میں تیزی لائی جاسکے، انہوں نے کہا کہ ہم اگلے برس یعنی 2021 میں 4 لاکھ ایک ہزار نئے تارکین وطن کو خوش آمدید کہنے کے لئے تیار ہیں، جبکہ 2022 میں مزید 4 لاکھ 11 ہزار اور 2023 میں 4 لاکھ 21 ہزار غیرملکیوں کو کینیڈا کی امیگریشن دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید ورکرز کی ضرورت ہے، ہماری معیشت کو ضرورت ہے، اور اس کا طریقہ امیگریشن ہے، بالخصوص صحت کے شعبے میں تارکین وطن کا کردار بہت اہم ہے، اسی طرح جو ہمارے لئے خوراک کے ٹیبل سجاتے ہیں، وہ تارکین بھی اہم ہیں، یونیورسٹی آف کیلگری اسکول آف پبلک پالیسی میں امیگریشن پالیسی کے ریسرچر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے رابرٹ فالکنر نے حکومتی منصوبے پر اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نئی امیگریشن کے لئے اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے، تو یہ کینیڈا میں 1911 کے بعد سب سے بڑی امیگریشن ہوگی۔

امیگریشن کے شعبوں کی تقسیم

حکومتی نوٹس میں 2021 میں امیگریشن دینے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 2 لاکھ 32 ہزار 500 امیگرینٹس اقتصادی کلاس سے لئے جائیں گے، ایک لاکھ 3 ہزار 500 وہ افراد کینیڈا میں مستقل رہائش کے حقدار ٹھہریں گے، جن کے فیملی ممبران پہلے سے یہاں موجود ہیں، اس کے علاوہ 59 ہزار 500 مہاجرین کو پناہ دی جائے گی، جبکہ مزید ساڑھے 5 ہزار افراد انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر تنازعات متاثرہ علاقوں سے قبول کئے جائیں گے، ادھر کینیڈا کی مختلف تنظیموں نے بھی حکومت کی طرف سے نئی امیگریشن کے اعلان کی حمایت کی ہے، انہوں نے کھلے خط میں حکومت سے کہا ہے کہ وہ ملک میں پہلے سے موجود تمام افراد کو بھی بلاتخصیص فوری طور پر مستقل رہائشی کا درجہ دینے کی منظوری دے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.