لاک ڈاؤن ختم کرنے کی تیاری، کل اہم فیصلے متوقع

0

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر  (این سی او سی ) کےاجلاس میں  ملک میں جاری لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کاکوئی  فیصلہ نہیں ہونے جارہا بلکہ لاک ڈاؤن کوختم کرنےکیلئےاب باقی رہ جانے والے شعبے بھی تیزی سے کھولے جائیں گے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر  (این سی او سی ) کا اجلاس پیر  کو وزیراعظم کی صدارت میں ہوگا،جس میں کورونا اور لاک ڈاون کے حوالے سے اہم فیصلے  کئے جائیں گے،اگر چہ  لاک ڈاؤن کا گرویدہ پاکستانی میڈیا ایک بار پھر  کرونا بحران کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کیلئے سرگرم ہوگیا ہے اور ہر روز خبروں کی صورت میں نئی افواہیں بھی پھیلائی جاتی ہیں،کبھی کرفیو کی افواہیں پہیلائی جاتی ہے اور کبھی سخت لاک ڈاؤن کی واپسی  کی خبر چلا کر کچھ اندرونی و بیرونی ہدایت کاروں کو خوش کیا جاتا ہے۔

’’احساس نیوز‘‘ کو اہم ذرائع نے بتایا ہے کہ  این سی او سی کے اجلاس میں ایسا کوئی  فیصلہ نہیں ہونے جارہا، بلکہ لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کیلئے اب باقی رہ جانے والے شعبے بھی تیزی سے کھولے جائیں گے،معمول کے مطابق عدالتیں کھولنے کا بھی فیصلہ ہوچکا ہے اور لاہور ہائیکورٹ نے تو اس حوالے سے حکم نامہ بھی جاری کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شادہ ہال سمیت ریسٹورنٹس کو کھولنے کا بھی فیصلہ ہوچکا ہے، جبکہ تعلیمی ادارے بھی  جولائی  یا پھر زیادہ سے زیادہ اگست میں  کھولنے کا اصولی فیصلہ ہوچکا ہے ، پاکستانی معیشت اور معمولات زندگی کو اب کورونا کا یرغمال نہیں بننے دیا جائے گا،لاک ڈاؤن کو عملی طور پر خیرآباد کہنے کا وقت قریب آگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کے اہم  قومی ادارے اس حوالےسے حتمی نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ کورونا کا حل  ہرڈ امیونٹی ہی ہے،اور بغیر چرچا کئے اس پالیسی پر عمل کا فیصلہ کئی ہفتے قبل  کرلیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سویڈن وہ پہلا ملک تھا جس نے شروع سے ہرڈ امیونٹی  پر جانے کا فیصلہ کیا اور ملک میں کوئی لاک ڈاؤن نہیں کیا ،ہرڈ امیونٹی کے تحت  بتدریج  لوگ  بیماری کا شکار ہوکر صحت مند  ہوتے رہتے ہیں اور ماہرین کے مطابق  جب کسی ملک یا شہر کی 70 فیصد آبادی  کسی مرض میں مبتلا ہوکر ٹھیک ہوجائے تو باقی  شہریوں میں  ازخود اس کیخلاف  قوت مدافعت پیدا ہوچکی ہوتی ہے ، اس طرح وبا پر قابو پالیا جاتا ہے۔

قومی اداروں نے ملک کے اقتصادی و سماجی ڈھانچے کو مدنظر رکھتے ہوئے کرونا  کے اثرات  پر رپورٹس تیار کی تھیں ،جن میں واضح طور پر نشاندہی کی گئی  تھی   کہ اول تو اللہ کا شکر ہے کہ اس وبا نے باقی ممالک کے برعکس  پاکستان کو اس طرح متاثر نہیں کیا ، جیسے خدشات تھے ،اس کے علاوہ  ملک کے بالخصوص شہری علاقوں میں سماجی  فاصلے عملی طور پر ناممکن ہیں ،جہاں ایک ایک کمرے کے گھر میں پورے خاندان  رہتے ہیں۔

دوسریجانب حکومتی اداروں نے  لاک ڈاؤن  کے معاشی نتائج  بھی خطرناک قرار دئیے تھے ،لہذا یہ اصولی  فیصلہ کرلیا گیا تھا کہ تیزی سے زندگی کو معمول کی طرف لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے،یہی وجہ ہے  گزشتہ 4 ہفتوں کے دوران ملک کے بیشتر کاروباری اور صنعتی  ادارے کھولے جاچکے ہیں، اندرون ملک پروازیں اور ٹرینیں  رواں دواں ہیں۔

ماسوائے سندھ  کے باقی ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ بھی کھول دی گئی ہے ، سندھ میں بھی اسی ہفتے ٹرانسپورٹ کھول دی جائے گی،اسی طرح  ہوٹل اور ریستوران بھی کھولنے کی تیاری کی جارہی ہے، بیرون ملک  یکطرفہ پروازوں کی اجازت دیدی گئی ہے اور آنے والے  دو ہفتوں کے دوران  بین الاقوامی آمد کیلئے بھی ہوائی اڈے کھول دئیے جائیں گے،اس وقت بھی پی آئی اے بیرون ملک سے پاکستانیوں کو لانے کیلئے پروازیں آپریٹ کررہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان پہلے دن سے لاک ڈاون کے خلاف تھے ،لیکن اس وقت عالمی و ملکی میڈیا  نے جو ماحول بنا رکھا تھا ، اس سے عوام    کا ایک حصہ بھی کنفیوژ تھا ،اس کے علاوہ اس وقت تک چین ہی  دنیا کیلئے  ماڈل تھا ،جس نے کورونا پر قابو  لاک ڈاون کے ذریعہ پایا تھا ،اس لئے فیصلہ سازی میں شامل کچھ شخصیات نے بھی اس کے حق میں رائے دی ،تاہم  اب منظر نامہ مکمل بدل چکا ہے ،اور دنیا بھر میں لاک ڈاون  فارمولا ناکام  ہوگیا ہے۔

پاکستان میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدلیہ نے بھی   لاک ڈاون  پالیسی کو پسند نہیں کیا اور عدالت نے حکم دے کر سندھ میں کاروبار کھلوایا،اس سےبھی حکومت کو تقویت ملی ہے ، ان ذرائع کاکہنا ہے کہ  پاکستانی عدلیہ نے بحران میں بہترین  فیصلہ کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.