دبئی میں پاکستان جیسا فراڈ، تاجر کو کس نے چونا لگایا دیا

0

دبئی: پاکستان سمیت غریب اور غیر ترقیاتی ممالک میں جہاں قانون کی حکمرانی کمزور ہوتی ہے، وہاں تو جعلساز لوگوں کو لوٹنے کیلئے نت نئے طریقے اختیار کرتے رہتے ہیں، اور ان میں ہاؤسنگ کا شعبہ بھی شامل ہے، لیکن فراڈی ایسے ممالک کو بھی نہیں بخشتے، جہاں قوانین بہت سخت  ہیں،ایسا ہی کچھ دبئی میں ہواہے۔

جہاں ایک برطانوی شہری دبئی میں تاجر کو 77 لاکھ درہم کا چونا لگا کر فرار ہوگیا، اس لئے آُپ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں، اگر پراپرٹی خریدنا چاہتے ہیں، تو پہلے اس کی دستاویزات کی تصدیق متعلقہ سرکاری محکمے سے ضرور کریں، ورنہ آپ کو بعد میں پچھتانا پڑسکتا ہے۔ بالخصوص ایسے لوگوں سے ہوشیار رہیں، جو سودے سے پہلے ہی آپ پر مہربانیاں دکھانے کی کوشش کررہے ہوں، یا آپ کو مارکیٹ سے بہت کم ریٹ بتارہے ہوں، کیوں کہ ایسے افراد کی طرف سے فراڈ کا امکان  زیادہ ہوتا ہے۔

دبئی کا کیس

برطانوی شہری نے 77 لاکھ درہم کا چونا مصری تاجر کو  لگایا ہے، مصری تاجر کی طرف سے دائر کیس میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی شہری نے لوگوں کی پراپرٹی دکھا کر اور جعلی رسیدیں دے کر اس کے ساتھ فراڈ کیا، خلیجی اخبار کے مطابق عدالت میں دئیے گئے بیان میں متاثرہ تاجر نے کہا ہے کہ وہ فراڈی برطانوی شہری سے اس کے دفتر واقع شیخ زید روڈ پر ملا، جس میں وہ رئیل اسٹیٹ کمپنی چلارہا تھا۔

برطانوی شہری نے اسے برج الخلیفہ کے پاس ایک  آنے والے  ہاؤسنگ منصوبے میں   رہائشی ہوٹل کی پیشکش کی، جو دبئی کی ایک بڑی کمپنی کا تھا، ہمارے درمیان 77 لاکھ درہم کا سودا طے پاگیا، مصری تاجر  نے بتایا کہ اس نے 2015 میں ساری رقم برطانوی شہری کو ادا کردی، اس دوران برطانوی شہری اسے  رسیدیں بھی دیتا رہا، اور بعد میں بظاہر دبئی حکومت کی مہر لگے کاغذات بھی حوالے کئے، وہ مجھے یقین دلاتا رہا کہ یونٹ میرے نام پر ہے، اور فائنل کاغذات  منصوبہ مکمل ہونے پر دئیے جائیں گے۔

فراڈ کیسے کھلا

مصری تاجر نے بتایا کہ جب وہ 2018 میں اس پراپرٹی کمپنی کے دفتر گئے، جو اس منصوبے کو تعمیر کررہی تھی، اور اس  یونٹ کے بارے میں پوچھا جو انہوں نے بک کرایا تھا، انہیں رسیدیں دکھائیں، تو کمپنی نے بتایا کہ میرے پاس موجود تمام رسیدیں جعلی ہیں، اور انہوں نے مجھے کوئی یونٹ فروخت نہیں کیا۔ کمپنی نے مجھے دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ سے چیک کرنے کا مشورہ دیا، جہاں سرکاری حکام نے بھی ریکارڈ سے تصدیق کردی کہ برطانوی شہری مجھے جعلی کاغذات تھماتا رہا ہے۔

اس کے بعد جب وہ برطانوی شہری کی کمپنی میں پہنچا تو وہاں پتہ چلا کہ وہ دبئی سے فرار ہوچکا ہے، اور یہ کہ وہ کئی دیگر لوگوں کے ساتھ بھی فراڈ کرگیا ہے، جبکہ کمپنی کے اکاؤنٹس میں بھی اس نے 24 ملین درہم سے زائد ہیرا پھیرا کی ہے، اس کیس کی سماعت 26 اکتوبر کو فکس ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.