ترک صدر نے آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کے حکم نامے پر دستخط کردیے

0

استنبول: ترک صدر رجب طیب اردگان نے عدالتی فیصلے کے بعد آیا صوفیا میوزیم کو مسجد میں تبدیل کرنے کے حکم نامہ پر دستخط کردیے ہیں اور کہا ہے کہ24  جولائی کو نماز جمعہ کے ساتھ بطور مسجد کھولا جائے گا۔

ترک صدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا دستخط شدہ حکم نامہ شیئر کیا، جس میں لکھا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کردیا جائے اور اس میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے آیا صوفیا کو ڈائریکٹوریٹ آف مذہبی امور (دیانیٹ) کے حوالے کردیا ہے، جو ترکی میں مذہب سے متعلق امور کو دیکھتی ہے۔

صدر طیب اردوان نے قوم سے خطاب میں آیا صوفیا کی مسجد کی حیثیت بحال ہونے پر مبارکباد دی ہے انہوں نے اعلان کیا کہ آیا صوفیا میں نماز کی باقاعدگی سے ادائیگی 24 جولائی سے شروع کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ آیا صوفیا ترکی کا داخلی معاملہ ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ دیگر ممالک اسے سمجھیں گے۔

صدر اردوان نے کہا کہ آیا صوفیا میں مسجد کے باوجود غیرملکی اور مختلف مذاہب کے ماننے والے وہاں جاسکیں گے۔

واضح رہے کہ طیب اردوان کی خواہش رہی ہے کہ آیا صوفیا کی مسجد کی حیثیت بحال کی جائے اور وہ اس حوالے سے اشارے دیتے رہے ہیں، اس سال رمضان میں  یوم فتح استنبول کے موقع پر آیا صوفیا میں اذان دی گئی تھی اور تلاوت و عبادت کا اہتمام کیا گیا تھا۔

ترک پارلیمنٹ نے منظوری دے دی

رجب طیب اردوان کے حکم نامے کی ترک پارلیمنٹ نے بھی رسمی منظوری دے دی ہے، اسپیکر نے جیسے ہی صدر اردوان کا تاریخی فرمان پڑھنا شروع کیا، جماعتی وابستگی سے بالاتر ہوکر ارکان نے ڈیسک بجا کر اس فیصلے کی حمایت کی۔

ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور تالیاں اور ڈیسک بجا کر اپنا نام اس فیصلے کی حمایت کرنے والوں میں لکھوایا، ارکان اتنے پرجوش تھے کہ اسپیکر کو انہیں کہنا پڑا کہ مجھے فرمان تو مکمل پڑھ لینے دیں پھر آپ اپنے جذبات کا اظہار کریں۔

خیال رہے کہ ترکی کی اعلی انتظامی عدالت (کونسل آف اسٹیٹ) نے آج جمعہ کے روز اپنے سنائے گئے فیصلے میں جدید ترکی کے بانی اور سیکولر نظریات کے حامل مصطفی کمال اتاترک اور ان کی کابینہ کی جانب سے 1934 میں جاری کیے گئے حکومتی فرمان کو کالعدم قرار دیا تھا، جس میں آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ معاہدے کے تحت  آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا، اس کا کسی اور مقصد کیلئے استعمال قانونی طور پر ممکن نہیں ہے، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ  1934 میں مصطفی کمال اتاترک اور ان کی کابینہ کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.