روم: مہنگائی سی کوئی مہنگائی ہے، مہنگائی کا جن ہے کہ اٹلی میں قابو میں ہی نہیں آ کے دے رہا ، ہر مہینہ پہلے سے زیادہ افراط زر رپورٹ ہورہا ہے، اور فروری کے سرکاری اعداد وشمار اور تازہ تیل قیمتوں نے تو لوگوں کے کانوں کو ہاتھ لگوادئیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اطالوی سرکاری شماریاتی ادارہ ISTAT نے فروری میں مہنگائی کے اعداد وشمار جاری کردئیے ہیں، جن کے مطابق گزشتہ ماہ فروری میں افراط زر کی شرح جنوری کے 4.8 فیصد سے بڑھ کر 5.7 فیصد تک پہنچ گئی ، جو 1995 کے بعد سب سے زیادہ شرح ہے، یعنی اٹلی میں اس وقت مہنگائی کی شرح 27 برس کی بلند ترین سطح پر ہے، ان میں سب سے زیادہ اضافہ توانانی قیمتوں یعنی تیل و گیس اور بجلی کے نرخوں میں ہوا ہے، جو جنوری کے 38 فیصد کے مقابلے میں فروری میں 46 فیصد کے قریب پہنچ گیا، اس کے علاوہ کھانے پینے کی چیزیں بھی 4.2 فیصد مزید مہنگی ہوگئی ہیں، دوسری طرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران تیل قیمتوں میں بھی مزید اضافہ ہوا ہے۔
21 فروری سے 27 فروری کے درمیان تیل کی فی لٹر قیمت بڑھ کر ایک یورو 90سینٹ کے قریب پہنچ گئی ہے، اس دوران یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے اعلیٰ نمائندہ جوزف بورل نے کہا ہے کہ روس کے یوکرائن پر حملے کے بعد توانائی کی قیمتیں مزید اوپر جائیں گی، انہوں نے کہا کہ ہم کمزور طبقات کے لئے سبسڈی اسکیمیں دے سکتے ہیں، لیکن اب ہم ایسی صورت حال کا شکار ہیں کہ جہاں مہنگی توانائی ایک حقیقت بن رہی ہے۔