چین کی بنائی کشتیوں نے انسانی اسمگلرز کا کام آسان کردیا، رپورٹ میں انکشاف

0

لندن: چین کی مصنوعات سے تو دنیا کے اکثر ممالک پریشان رہتے ہیں، اور چینی سستی مصنوعات کی ڈمپنگ کی شکایات کرتے دکھائی دیتے ہیں، لیکن اب یورپی ملک کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ چین میں تیار ہونے والی کشتیاں انسانی اسمگلرز کا کام بھی آسان کررہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یورپ پہنچنے والے غیرقانونی تارکین وطن کی بڑی تعداد برطانیہ کا رخ کرنے کی کوشش کرتی ہے، اور اس کے لئے انگلش چینل پار کرنا پڑتا ہے، جس کے لئے کشتیاں استعمال کی جاتی ہیں، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی سمیت یورپی ممالک نے انسانی اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لئے انسانی اسمگلرز کی طرف سے استعمال کی جانے والی چھوٹی کشتیوں کی فروخت رکوانے کیلئے موثر اقدامات اٹھائے، جس کے بعد ان کشتیوں کی دستیابی مشکل ہوگئی ہے، تاہم اب انسانی اسمگلرز نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ وہ یہ کشتیاں چین سے منگوانے لگے ہیں۔

حکام کی نظروں سے چھپنے کے لئے چین سے یہ کشتیاں پہلے مشرقی یورپ کے ممالک میں منگوائی جاتی ہیں، اور پھر وہاں سے انہیں فرانس، بیلجئیم میں پہنچادیا جاتا ہے، جہاں سے غیرقانونی تارکین کو ان کشتیوں پر سوار کرکے برطانیہ پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے، برطانوی ہوم آفس کی کریمنل اینڈ فنانشل انویسٹی گیشن ٹیم کے عہدیدار ڈیوڈ فیرک لاف نے ’’ڈیلی میل ‘‘ کو بتایا ہے کہ ہمارے پاس شواہد موجود ہیں ، کہ یہ کشتیاں چین سے لائی جارہی ہیں، ان کشتیوں کا سائز بھی بڑا کردیا گیا ہے، پہلے ایک کشتی پر عموماً10 افراد انگلش چینل پار کرائے جاتے تھے، لیکن اب بڑی کشتیوں کے ذریعہ 20 تارکین وطن سوار کئے جارہے ہیں۔

اس کے علاوہ انسانی اسمگلر ز نے انگلش چینل پار کرانے کے ریٹ بھی دگنے کردئیے ہیں، اور اب 6 ہزار یورو تک وصول کئے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس ساڑھے 28 ہزار غیرقانونی تارکین انگلش چینل پار کرکے برطانیہ پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے، جبکہ 2020 میں یہ تعداد صرف 8 ہزار کے قریب تھی، دوسری طرف انگلش چینل پار کرنے کی کوشش میں جمعہ کو ایک اور کشتی حادثے کا شکار ہوئی ہے، جس میں ایک غیرملکی ہلاک ہوگیا ، جبکہ باقی 30 کو فرانسیسی کشتیوں نے ریسکیو کرلیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.