لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کے خلاف دہشت گردی پر اکسانے کے مقدمے کی سماعت مکمل کرلی گئی ہے، وکلا کے دلائل مکمل ہوگئے، جج نے کیس کی سماعت کا خلاصہ بیان کرکے فیصلہ 12 رکنی جیوری پر چھوڑ دیا۔ الطاف حسین کی قسمت کا فیصلہ اگلے ہفتے متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی جیوری نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کےخلاف دہشت گردی پر اکسانے کے مقدمے کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، الطاف حسین نے عدالت میں بیان ریکارڈ نہیں کرایا، اور صرف وکیل کے ذریعہ موقف پیش کیا ہے، ان کے وکیل نےجیوری کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین دہشت گرد نہیں، وہ ذہنی دباؤ میں تھے۔ ان کی باتوں کا وہ مطلب نہیں تھا ،جو نکالا گیا، کراؤن پراسیکیوشن سروس نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف 22 اگست 2016 کو کراچی میں تقاریر کے ذریعہ اپنے کارکنوں کو تشدد اور دہشت گردی پر اکسانے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔پراسیکیوشن نے جیوری کے سامنے دلائل میں کہا تھا کہ الطاف حسین نے برطانیہ میں بیٹھ کر پاکستان میں اپنے کارکنوں کو ایسی کارروائیوں پر اکسایا جو انگلش قانون کے تحت دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔کراؤن پراسیکیوش نے الطاف حسین کے خلاف ٹیررازم ایکٹ 2006 کی سیکشن 1 (2) کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔الطاف حسین نے صحتِ جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنا دفاع پیش کیا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق الطاف حسین مقدمے کی سماعت کے موقع پر عدالت میں موجود رہے۔ تاہم انہوں نے جمعرات کو وکیل کے ذریعہ عدالت کو بتایا تھا کہ وہ جیوری کے سامنے گواہی نہیں دینا چاہتے۔ البتہ گواہی نہ دینے کے فیصلے کا ہرگز مطلب نہیں ہے کہ انھوں نے جرم کو تسلیم کر لیا ہے۔
کراؤن پراسیکیوشن کے وکیل نے جیوری سے کہا کہ ملزم کے خلاف الزامات کو انگلش قانون کے معیار پر پرکھا جائے اور فیصلہ کرتے وقت کراچی اور برطانیہ میں ثقافتی فرق پر دھیان نہ دیا جائے۔جس پر ملزم الطاف حسین کے وکیل نے جمعہ کے روز اپنے دلائل کے آغاز پر جیوری سے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف الزامات کو پاکستانی معیار پر پرکھنا چاہیے۔ جہاں کے حالات، ثقافت، سیاست اور ریاستی عناصر کے رویے مختلف ہیں۔
الطاف حسین کے وکیل نے اپنے موکل کا موقف پیش کرتے ہوئے پاکستان کو کئی لحاظ سےناکام ریاست قرار دیا، اور پاکستان کے ریاستی اداروں پر مختلف الزامات بھی عائد کئے ، جن میں لاپتہ کرنا اور ماورائے عدالت قتل جیسے الزامات شامل ہیں ۔ وکیل صفائی نے کہا کہ مقدمہ کی بنیاد بنائی گئی الطاف حسین کی تقاریر ان کی مایوسی اور جذباتی پن کی عکاسی کرتی ہیں اور وہ لوگوں کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے گھروں سے نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔ وکیل نے الطاف حسین کی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’را‘‘ کی مدد، صحافیوں کا خاموشی سے ’’کام‘‘ کرنے جیسی باتیں ایک مایوسی کے شکار شخص کی بے ربط باتیں ہیں۔ میرا موکل دہشتگرد نہیں ہے۔دلائل مکمل ہونے پر جیوری نے فیصلے پر غور شروع کر دیا ہے۔ پیر کے روز جیوری ایک بار پھر فیصلے پر غور شروع کرے گی۔