برطانوی لڑکیوں سے زیادتی کرنے والا ایشیائی نژاد نوجوانوں کا گروہ پھنس گیا
لندن: برطانیہ میں ایشیائی نژاد مسلم نوجوانوں کے 6 رکنی گروہ کے خلاف سفید فام لڑکیوں سے زیادتی کا کیس اہم مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، گروہ سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنساتا تھا، ان میں سے کچھ نے جزوی اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی استغاثہ کا کہنا ہے کہ وورسٹر شائر کے علاقے ریڈچ میں ایشیائی نژاد خاندانوں سے تعلق رکھنے والے 6 نوجوان 21 سالہ عبدالحسین، 22 سالہ عثمان اصغر، 25 سالہ ارسلان تزریب، 21 سالہ احتشام تزریب، 23 سالہ نعمان محمد اور 28 سالہ عثمان علی اپنے علاقے میں سفید فام اور کم عمر لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بناتے رہے ہیں، ان کے خلاف مجموعی طور پر 8 لڑکیاں اب تک سامنے آچکی ہیں، کیس کے مطابق ان لڑکیوں کو 2013 سے 2017 کے درمیان اس گروہ کے لڑکوں نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا، اور اس وقت ان لڑکیوں کی عمریں 12 سے 15 برس کے درمیان تھیں۔
برطانوی اخبار ’’میل ‘‘ کے مطابق کراؤن کورٹ میں پراسیکیوٹر مارک ہیوڈ نے بتایا ہے کہ ان میں سے کچھ لڑکیاں اسی لئے گروہ کا ہدف بنیں، کہ ان تک ان کی رسائی تھی، جبکہ ان لڑکیوں کو بھنگ سمیت دیگر نشہ کے ذریعہ بھی پھنسایا گیا، اسی طرح متاثرہ لڑکیوں میں سے کچھ کو تنہائی کا شکار پا کر گروہ کے ارکان نے فائدہ اٹھایا، ایک بار کوئی لڑکی گروہ کے ہتھے چڑھ جاتی تھی، تو پھر یہ اسے ڈرا دھمکا کر اور مجبور کرکے بھی اپنی مرضی سے اس کا استعمال کرتے تھے، اس طرح لڑکیوں کو یہ کھلونے کے طور پر استعمال کرتے رہے۔
نعمان کے بارے میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اس کی اپنی عمر جب 14 برس تھی، تو اس نے سوشل میڈیا پر ایک 12 سالہ لڑکی کی پروفائل دیکھ کر اس سے رابطہ کیا، اور 2013 سے 2015 کے درمیان اس سے رابطے میں رہا، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نعمان نے اس لڑکی کو استعمال کرنے کا اعتراف کیا ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتا تھا لڑکی کی عمر 16 برس سے زیادہ ہے، اس گروہ کے دوسرے ارکان نے بھی اس لڑکی سے زیادتی کی، اور انکار پر اسے ڈرایا دھمکایا گیا، ارسلان تزریب نے اس لڑکی سے 2015 میں ملنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔