کریک ڈاؤن میں سینکڑوں تارکین گرفتار، متعدد زخمی ہوگئے
برسلز: غیر قانونی طریقے سے یورپ آنے کے خواہشمند تارکین وطن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا ہے، جس میں سینکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا، اس دوران تشدد سے کئی تارکین وطن زخمی ہوگئے ہیں، جبکہ کم عمر تارکین بچہ والدین سے بچھڑ گئے.
تفصیلات کے مطابق غیر قانونی طور پر یورپ آنے کے خواہشمند سینکڑوں تارکین لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ادارہ ’’یو این ایچ سی آر‘‘ کے کمیونٹی ڈویلپمنٹ سینٹر کے باہر ڈیرہ ڈالے کئی ماہ سے موجود تھے، اور ان کا مطالبہ تھا کہ انہیں یورپ منتقل کیا جائے، ان تارکین میں اکثریت افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والوں کی تھی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، ان تارکین کی یورپی ممالک منتقلی کی خواہش تو پوری نہیں ہوئی، البتہ ان کے درمیان جھگڑوں اور سیکورٹی صورت حال کے پیش نظر یو این ایچ سی آر نے اپنا سینٹر بند کردیا، جس کے بعد لیبیا کی سیکورٹی فورسز نے وہاں موجود 600 سے زائد تارکین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی ملک کے 2 کیمپوں میں پولیس اور تارکین میں تصادم
تارکین کی خبریں دینے والی ویب سائٹ ’’انفو مائیگرینٹ‘‘ کے مطابق یہ کریک ڈاؤن 10 جنوری کو کیا گیا ہے، جس میں خواتین و بچوں سمیت 600 سے زائد تارکین کو وہاں سے اکھاڑ کر گرفتار کرلیا گیا، اور انہیں عین الزہرہ کے حراستی مرکز منتقل کردیا گیا ہے، جہاں پہلے ہی ہزاروں تارکین قید ہیں، اور وہاں تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی۔
امدادی تنظیموں عالمی ہلال احمر، ایم ایس ایف اور دیگر کا کہنا ہے کہ ان تارکین کے خلاف آپریشن میں طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا گیا، جس سے متعدد تارکین زخمی ہوئے ہیں، اور ایک کو تو گولی بھی لگی ہے، جبکہ کئی کی ٹانگیں اور ہاتھ ٹوٹ گئے، اسی طرح کئی بچے والدین سے بچھڑ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یونان سے آنے والے پاکستانی اور بنگلہ دیشی تارکین پکڑے گئے، ڈیپورٹ کرنے کا فیصلہ
عالمی ہلال احمر’’آئی سی آر سی‘‘ کے ڈائریکٹر تھامس گیرفیلو کا کہنا ہے کہ ان کی طبی ٹیمیں زخمی تارکین کا علاج کررہی ہیں، ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ کریک ڈاؤن میں زخمی ہونے والوں میں سے 7 کو سنگین نوعیت کے زخم آئے ہیں، دوسری طرف حراستی مرکز کی جو ویڈیو سامنے آئی ہے، اس میں بہت ہی برے حالات کی نشان دہی ہوتی ہے، جہاں تارکین کو اس طرح ٹھونسا گیا ہے، کہ ان کے لئے بیٹھنے کی جگہ بھی مشکل ہے۔