واپس بھیجنے کی کوششیں ناکام، یورپی ملک کو 400 تارکین قبول کرنے پڑگئے

0

ایتھنز: یورپی ملک کی جانب سے تارکین وطن سے بھری کشتی واپس بھیجنے کی کوشش ناکام ہوگئی، مسلسل رابطوں کے باوجود دوسری جانب سے کسی نے کوئی ردعمل ہی نہ دیا، جس پر حکام کو تارکین واپس بندر گاہ پر پہنچانے پڑگئے، جہاز میں 400 سے زائد تارکین سوار تھے۔

تفصیلات کے مطابق یونان نے ترکی سے آنے والے غیر قانونی تارکین کو روکنے کے لئے سخت بارڈر پالیسی اپنا رکھی ہے، جبکہ یونانی حکام کی کوشش ہوتی ہے کہ اگر ترکی سے غیرقانونی تارکین کا کوئی ٹولہ بارڈر پر پہنچ بھی جائے تو اسے کسی طرح واپس دھکیل دیا جائے، تاہم اتوار کو یونانی حکام کی یہ کوشش ناکام ہوگئی، ترک کارگو جہاز میں 400 تارکین سوار ہوکر روانہ ہوئے تھے، تاہم یونانی حدود کے قریب عالمی سمندر میں جہاز کا انجن بند ہوگیا، اور وہ 2 دن سے سمندر میں پھنسا ہوا تھا، جہاز کا کپتان مدد کے سگنل بھیج رہا تھا، یونانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ خود اور یورپی کمیشن کے حکام اس دوران ترک حکام سے رابطے کی کوشش کرتے رہے، تاکہ انہیں کہا جاسکے کہ وہ اپنا جہاز واپس لے جائیں، لیکن ترک حکام نے کوئی جواب نہ دیا۔ جس پر اب یونانی کوسٹ گارڈ نے جہاز کو ٹو کرکے جزیرہ کوس کے قریب لنگر انداز کرادیا ہے، جبکہ جہاز پر سوار 400 تارکین کو جن میں اکثریت افغانوں کی ہے، جزیرہ کے ریسیپشن سینٹر منتقل کردیا گیا ہے، جہاں ان کا کرونا ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے۔

یونانی حکام نے جہاز پر سوار افراد میں سے 6 کو مشتبہ انسانی اسمگلر قرار دیتے ہوئے ان سے پوچھ گچھ شروع کردی ہے، یونانی وزیر برائے مرچنٹ میرین Giannis Plakiotakis نے الزام لگایا ہے کہ تارکین لانے والے جہاز کی روانگی کا ترک کوسٹ گارڈ حکام کو علم تھا، لیکن انہوں نے اسے روکنے کے لئے کچھ نہیں کیا، جو 2016 کے معاہدے کی ایک بار پھر خلاف ورزی کو ظاہر کرتا ہے، جس میں ترکی نے یورپی یونین سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اربوں یورو امداد کے بدلے تارکین کا یورپ کی طرف بہاو روکے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.