برطانوی ہائیکورٹ نے فوجی بیرکس میں رکھے تارکین کے حق میں فیصلہ سنادیا
لندن: برطانوی ہائیکورٹ نے تارکین وطن کو سابقہ فوجی بیرکوں میں رکھنے کے حوالے سے اہم فیصلہ سنادیا ہے، جس کے بعد تارکین کے حالات کچھ بہتر ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے، جج تھامس لنڈن نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت نے ان 6 تارکین کو ان بیرکس میں رکھ کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی ہائی کورٹ میں 6 تارکین نے درخواست دائر کی تھی ،جس میں انہوں نے انگلینڈ کے علاقے کینٹ میں واقع نئپیر فوجی بیرکس کے حالات کو ناقابل رہائش بتایا تھا، اور کہا تھا کہ برطانوی حکومت نے انہیں سابقہ فوجی بیرکس میں زیر حراست رکھ کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے، ان بیرکس میں گنجائش سے کہیں زیادہ تارکین ٹھونس دئیے گئے ہیں، اور وہاں کا انفراسٹراکچر بھی رہائش کے قابل نہیں ہے، ان تارکین کی درخواست منظور کرتے ہوئے ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ نئپیر فوجی بیرکس رہائش کے لئے درکار کم از کم معیار پر بھی پورا نہیں اترتیں، جمعرات 3 جون کو سنائے گئے فیصلے میں عدالت کے جج تھامس لنڈن نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت نے ان 6 تارکین کو ان بیرکس میں رکھ کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے، عدالت نے وزارت داخلہ کا یہ دعویٰ مسترد کردیا کہ بیرکس میں مناسب سہولتیں موجود ہیں، تاہم عدالت نے اپنا فیصلہ درخواست گزار 6 تارکین وطن تک محدود رکھا ہے۔
فاضل جج نے کہا ہے کہ اگر بیرکس کا استعمال جاری رکھنا ہے ، تو وہاں سہولتوں اور حالات کو بہتر بنانا ہوگا، اس طرح عدالت نے حکومت کے لئے یہ بیرکس مستقبل میں بھی استعمال کرنے کا آپشن کھلا رہا ہے۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت گزشتہ برس ستمبر سے ان بیرکس میں سینکڑوں تارکین کو بھیج رہی ہے، اور تارکین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیمیں بیرکس کے حالات پر سوالات اٹھاتی رہی ہیں۔
حکومتی اور تنظیموں کا ردعمل
برطانوی وزار ت داخلہ نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کا گہرائی سے جائزہ لیا جارہا ہے، اور اس کے بعد اگلے قدم کا فیصلہ کیا جائےگا، تاہم ترجمان نے واضح کیا کہ تارکین کے لئے سابقہ نئپیر فوجی بیرکس کا استعمال جاری رکھا جائےگا، انہوں نے کہا کہ وبا کی وجہ سے ان بیرکس کا استعمال شروع کیا گیا تھا، دریں اثنا تارکین کے لئے کام کرنے والی تنظیم ریفیوجی ایکشن نے عدالتی فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نئپیر فوجی بیرکس کا تارکین کے لئے استعمال مکمل طور پر بند کیا جائے، تنظیم کی عہدیدار مریم کیمپل نے کہا کہ عدالتی فیصلہ ہمارے تحفظات کی تصدیق ہے، جو ہم بار بار حکومت تک پہنچاتے رہے ہیں کہ کرونا کی وبا کے دوران سینکڑوں تارکین کو کم گنجائش والی جگہ پر رکھنا ان کی جانیں خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔