ثمن کی والدین کے ساتھ فوٹیج مل گئی

0

ریجو ایمیلیا: اطالوی حکام کو لاپتہ پاکستانی لڑکی کی ایک اور ویڈیو مل گئی ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ اس کے والدین بھی اس سارے معاملے میں شریک ہیں، اس دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ثمن کے چھوٹے بھائی کو بھی اٹلی سے باہر لے جانے کی کوشش کی گئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق اٹلی میں ریجو ایمیلیا کے علاقے نوویلیرا میں 30 اپریل سے لاپتہ پاکستانی لڑکی ثمن عباس کے کیس نے ایک اور موڑ لیا ہے، اور اطالوی پولیس کو ایک نئی سی سی ٹی وی ویڈیو ملی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ معاملے میں اس کے والدین بھی براہ راست ملوث ہیں، نئی ویڈیو اور تفصیلات ملنے کے بعد پولیس کا کہنا ہے کہ ثمن کے چچا دانش حسین نے اس کی والدہ 47 سالہ نازیہ شاہین کے ساتھ مل کر سارا منصوبہ بنایا تھا، اور اس میں ثمن کے دونوں کزن گرفتار 33 سالہ اکرام اعجاز اور یورپ میں ہی کہیں روپوش 28 سالہ نعمان الحق بھی شریک تھے، یہ چاروں ثمن کے مغربی طرز زندگی اور ان کی مرضی کی شادی سے انکار کرنے پر ناراض تھے، اس لئے انہوں نے منصوبہ بنایا۔ ثمن کے لاپتہ ہونے سے چار روز قبل 26 اپریل کو ہی اس کے چچا دانش حسین نے اس کے والدین کی پاکستان کے لئے ٹکٹیں بک کرادی تھیں، اس لئے پولیس کا خیال ہے کہ اسی وقت انہوں نے کچھ برا فیصلہ کرلیا تھا، برطانوی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ نے پراسیکیوٹر کے حوالے سے یہ بات بتائی ہے، یہ وہی دن ہے، جب ثمن نے اپنے دوست کو میسج کیا تھا کہ اس نے گھروالوں کی باتیں سنی ہیں، اور اس کے چچا اسے نقصان پہنچانے کی باتیں کررہے ہیں، لڑکی نے اپنے دوست کو یہ بھی ہدایت کی تھی کہ اگر اگلے دو روز میں وہ  اسے کوئی میسج نہ کرسکے، تو پولیس کو اس بارے میں اطلاع دے دینا۔

نئی فوٹیج

 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس  کو مزید  سی سی ٹی وی فوٹیج ملی ہیں، جو اب تک سامنے نہیں لائی گئیں، برطانوی اخبار کے مطابق ان فوٹیج میں ثمن کے والد شبیر حسین اور والدہ نازیہ شاہین 30 اپریل کی آدھی رات کو بیٹی کو گھر کے پچھلی جانب فارم میں لے جاتے نظر آتے ہیں، گھر سے روانگی کے 13 منٹ بعد دونوں میاں بیوی واپس گھر آجاتے ہیں، لیکن ان کے ساتھ ثمن نہیں ہوتی، البتہ والد نے ثمن کا سر کو کور کرنے والا کپڑا اٹھایا ہوا ہوتا ہے، جو اس نے گھر سے جاتے ہوئے پہنا ہوا تھا، رپورٹ کے مطابق پولیس کو یقین ہے کہ ثمن کے والدین نے بیٹی کو اس کے چچا اور دونوں کزنز کے حوالے کیا تھا، جو پہلے سے کھیتوں میں ان  کا انتظار کررہے تھے، اس کے بعد والدین پاکستان، جبکہ دونوں کزنز بھی گھر سے چلے گئے، پولیس جب 5 مئی کو ثمن کے گھر گئی تو وہاں صرف اس کا 16 سالہ چھوٹا بھائی اور چچا دانش حسین موجود تھے،  پولیس کے پوچھنے پر دونوں نے بتایا کہ پاکستان میں ان کے ایک رشتہ دار بیمار تھے، اور فیملی انہیں دیکھنے پاکستان گئی ہے، لیکن بعد ازاں چچا دانش حسین بھی ثمن کے بھائی کے ہمراہ گھر سے غائب ہوگئے۔

اس کے بعد 9 مئی کو دونوں چچا بھتیجا فرانس کے بارڈر پر دیکھے گئے، فرانس داخلے کی کوشش میں انہیں اہلکاروں نے روکا تو چچا دانش حسین کے پاس تو سفری دستاویز موجود تھیں، لیکن ثمن کے بھائی کے پاس نہیں تھیں، جس پر دانش کو فرانس جانے کی اجاز ت دے دی گئی ، جبکہ ثمن کے 16 سالہ بھائی کو واپس بھیج دیا گیا، بعد ازاں ثمن کے بھائی نے ہی اطالوی پولیس کو بتایا تھا کہ جو کچھ ہوا ہے، اس میں اس کے چچا دانش حسین ملوث ہیں، اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ ساری فیملی ان سے ڈرتی تھی، اور یہ کہ اس کے والد ثمن کو نقصان پہنچانے کے خلاف تھے، اور بعد میں روتے رہے تھے۔

پولیس کو دانش حسین کی جانب سے ایک قریبی شخص کو کیا گیا ایس ایم ایس بھی ملا تھا، جس میں اس نے لکھا تھا کہ ’’ہم نے اپنا کام اچھے طریقے سے کردیا ہے‘‘۔ اطالوی پولیس اب یورپی ممالک کی مدد سے دانش حسین اور نعمان الحق کی تلاش میں ہے، جو حکام کے مطابق یورپ میں ہی کہیں روپوش ہیں، کیوں کہ ان کے یورپ سے باہر جانے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، اس سے پہلے ثمن کے والد نے پاکستان سے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ان کی بیٹی بیلجئیم میں موجود ہے، تاہم ریجو ایملیا کی پراسیکیوٹر ازابیلا چیسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے چیک کرالیا ہے، اور لڑکی بیلجئیم میں نہیں ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.