ریجو ایمیلیا: (رپورٹ: تنویر ارشاد) اٹلی میں لاپتہ پاکستانی لڑکی ثمن عباس کی گمشدگی کا معمہ بالاخر حل ہوگیا ہے، 18 سالہ ثمن کے چھوٹے بھائی نے اطالوی پولیس کو اہم بیان ریکارڈ کرادیا ہے، جس میں ا س نے انکشاف کیا ہے کہ اس کی بہن اب دنیا میں نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق اٹلی میں ریجو ایمیلیا کے علاقے Novellara سے لاپتہ پاکستانی لڑکی ثمن عباس کی گمشدگی کا معمہ بالاخر حل ہوگیا ہے، اگر چہ پولیس کو اب تک کیس میں مطلوب 5 مشتبہ افراد لڑکی کے والدین، چچا اور اس کے دو کزنز میں سے کسی تک رسائی حاصل نہیں ہوسکی، فرانس میں گرفتار ایک کزن اکرام اعجاز بھی اب تک اٹلی نہیں لایا جاسکا۔ تاہم اٹلی میں ہی موجود ثمن کے چھوٹے بھائی نے تحقیقاتی جج کو اہم بیان ریکارڈ کرادیا ہے، جس میں اس نے بتایا ہے کہ اس کی بہن ثمن اب دنیا میں نہیں ہے، اور ان کے چچا دانش حسین نے ثمن کو قتل کردیا تھا۔ اس سے پہلے پاکستان میں موجود ثمن کے والد نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کی بیٹی زندہ اور بیلجئیم میں موجود ہے، لیکن کئی روز گزرنے کے باوجود وہ ثمن کی زندگی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے۔
ثمن کے بھائی کا بیان
لاپتہ ثمن کے بھائی نے کیس کی تحقیقات کرنے والے جج کو بتایا ہے کہ ان کے چچا دانش حسین نے انہیں بتایا تھا کہ لڑکی کو انہوں نے مارد یا ہے، تاہم انہوں نے لاش کے بارے میں بتانے سے انکار کردیا تھا، چچا ثمن کو ساتھ لے گئے تھے، لیکن جب گھر واپس آئے تو وہ اکیلے تھے، یہ واقعہ 30 اپریل کی رات کا ہے، اپنے بیان میں لڑکے کا مزید کہنا تھا کہ جب چچا نے میرے بہن ثمن کو قتل کرنے کی بات بتائی، تو ان کے والد رونے لگ گئے تھے، جس پر ان کے چچا غصہ میں آگئے، اور میرے والد سے کہا کہ اس واقعہ کا کسی سے ذکر نہ کرنا، اب چپ ہوجاؤ، میرے والد نے چچا سے کہا کہ اسے لاش کا ہی بتادو تاکہ وہ بیٹی کو آخری بار گلے تو لگاسکے، لیکن چچا نے لاش کا بھی بتانے سے انکار کردیا، جس پر میرے والد بلک بلک کر رونے لگے اور ثمن کو پکارنے لگے، اس دوران غم سے وہ غش کھا کر گرپڑے تھے۔
ایک روز پہلے کیا ہوا تھا
اطالوی خبر ایجنسی کے مطابق ثمن کے بھائی نے تحقیقاتی جج کے سامنے بیان میں بتایا ہے کہ اس واقعہ سے ایک روز قبل ثمن اور گھروالوں کا جھگڑا ہوا تھا، ثمن نے گھر والوں سے کہا تھا کہ اس کے کاغذ اس کے حوالے کئے جائیں، جس پر والد نے اس سے پوچھا کہ کیا تم کسی اور سے شادی کرنا چاہتی ہوتو ثمن نے کہا تھا کہ نہیں، میں بس یہاں (گھر) سے چلی جانا چاہتی ہوں، اس کے بعد ثمن نے اپنے کاغذ اٹھائے اور گھر چھوڑنے کی کوشش کی ، جس پر ان کے والد نے چچا کو بلالیا، اور وہ اسے ساتھ لے گئے ، لیکن جب چچا واپس آئے تو وہ اکیلے تھے، ثمن کے بھائی کے بیان کے بعد پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ثمن بیلجئیم میں نہیں ہے، اور اب وہ اس کیس کی قتل کے پہلو سے ہی تفتیش کررہے ہیں۔
اس سے پہلے ثمن کے چچا کی ایک قریبی فرد سے چیٹ بھی سامنے آئی تھی، جس میں اس نے لکھا تھا کہ ’’ہم نے کام اچھے طریقے سے کردیا ہے‘‘۔ اطالوی پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر وہ ثمن کے قتل اور لاش ٹھکانے لگانے کا ہی ذکر کررہے تھے، حکام کےمطابق ثمن کے والدین تو پاکستان میں ہیں ، لیکن اس کا چچا دانش اور ایک کزن یورپ میں ہی کہیں روپوش ہیں، اور یورپی اداروں کی مدد سے ان کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کو ثمن کی جو آخری سی سی ٹی وی ویڈیو ملی تھی، اس میں بھی اس کے چچا اور دونوں کزنز ثمن کےلاپتہ ہونےوالے دن شام سوا سات بجے بیلچے اور ایک بیگ اٹھائے گھر کے پچھلے حصے میں جاتے دکھائی دئیے تھے ، اس کےبعد دو گھنٹے اور 35 منٹ بعد 9 بج کر 50 منٹ پر وہ واپس آتے ہیں، اطالوی حکام کو شبہ ہے کہ وہ لاش ٹھکانے لگا کر واپس آئے تھے۔