سائنسی میدان میں ایک اور کامیابی، بچوں کیلئے بھی پاکستانی ویکسین کی تیاری

0

اسلام آباد: سائنسی میدان میں ایک اور کامیابی، پاکستان نے ’’پاک ویک‘‘ ویکسین کی تیاری کے بعد ایک اور ویکسین کی تیاری پر بھی کام شروع کردیا ہے، نئی ویکسین بالخصوص بچوں کے لئے تیار کی جارہی ہے، اور یہ انجکشن کے بجائے ناک کے ذریعہ دی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق چین کے تعاون سے پاکستان نے ’’پاک ویک‘‘ ویکسین کی تیاری شروع کردی ہے، اور یہ شہریوں کو لگنا شروع ہوگئی ہے، پاکستانی ویکسین کی خوبی یہ ہےکہ دیگر ویکسین کی دو خوراکوں کے مقابلے میں اس کی ایک خوراک لگائی جارہی ہے، تاہم اب پاکستان ویکسین کے میدان میں ایک اور کامیابی حاصل کرنے کے قریب ہے، حکومت نے ملک میں ناک کے ذریعہ دی جانے والی کرونا ویکسین کی تیاری کے لئے بھی فنڈز اور منظوری دے دی ہے، اس ویکسین کی بھی سنگل ڈوز ہی کافی ہوگی، یہ ویکسین بچوں کو بھی لگائی جاسکے گی، اور اس منصوبے پر اسی سوچ کے تحت عمل شروع کیا گیا ہے، دنیا میں ناک کے ذریعہ ویکسین لگانے کے تجربات اب تک انجکشن کے ذریعہ دی گئی ویکسین سے زیادہ موثر ثابت ہوئے ہیں، یونیورسٹی آف بفالو نیویارک سے وابستہ مدافعتی نظام کے ماہر ڈاکٹر مچل رسل اس بارے میں بتاچکےہیں کہ ناک یا منہ کے ذریعہ دی جانے والی ویکسین زیادہ موثر ہوتی ہے، کیوں کہ یہ انسان کے ان اعضا یعنی ناک، منہ، آنکھوں اور جگر پر براہ راست اثر کرتی ہے، جہاں کرونا کا وائرس حملہ کرتا ہے، اس طرح ناک سے دی جانے والی ویکسین پہلی دفاعی لائن کا کام کرتی ہے، اور یہ وائرس کو حملے کے آغاز پر ہی روک دیتی ہے، اس کے مقابلے میں انجکشن سے دی گئی ویکسین جسم میں اینٹی باڈی بنا کر مدافعت پیدا کرتی ہے، جسے آپ تاخیری ردعمل سے بھی مشابہ قرار دے سکتے ہیں، یعنی انجکشن والی ویکسین اس وقت اپنا کام شروع کرتی ہے، جب وائرس جسم میں داخل ہوجاتا ہے، جبکہ ناک سے دی جانے والی ویکسین وائرس کو داخلے کے مقامات پر ہی روک دیتی ہے۔

نئی ویکسین کی تیاری

ناک کے ذریعہ دی جانے والی نئی ویکسین کی تیاری کا کام یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو سونپا گیا ہے، اور اگلے 8 ہفتوں میں اس ویکسین کے کلینکل ٹرائل شروع کئے جارہے ہیں، یہ سنگل ڈوز ویکسین ہوگی، جو بڑوں کے ساتھ بچوں کو بھی باآسانی دی جاسکے گی، ویکسین کی تیاری میں چینی کمپنی ’’کین سینو بائیولوجیکس‘‘ کی مدد حاصل کی گئی ہے، جس کی انجکشن والی ویکسین کی تیاری پہلے ہی ملک میں شروع ہوچکی ہے، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرام کا کہنا ہے کہ ویکسین کے کلینکل ٹرائل کیلئے پروٹوکول تیار کرلئے گئے ہیں، پانچ ہزار رضاکاروں کو یہ استعمال کرائی جائے گی، یہ ویکسین نظام تنفس (سانس کا نظام) میں براہ راست مدافعت پیدا کرے گی، جس سے یہ کرونا کی تمام اقسام کیخلاف موثر ثابت ہوگی ،اس کے علاوہ یہ انجکشن کے ذریعہ لگائی جانےوالی ویکسین سے سستی بھی پڑے گی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ دوماہ کےاندر کلینکل ٹرائل مکمل کرکے اس کی ڈریپ سے منظوری لے لی جائےگی، جس کےبعد یہ شہریوں کے لئے دستیاب ہوگی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.