لندن میں یہودی کمیونٹی کیخلاف ایسا کیا ہوا کہ پولیس حرکت میں آگئی؟
لندن: برطانوی دارالحکومت لندن میں بھی فلسطین اسرائیل تنازعہ کے اثرات پہنچ گئے، شہر میں ایک یہودی ربی پر حملے اور یہودی کمیونٹی کے علاقے میں کاروں پر گشت کرنے والے افراد کی طرف سے یہودی مخالف نعروں کا حکومت نے نوٹس لے لیا ، لندن میں پولیس گشت بڑھا دیا گیا ہے.
اس سے پہلے شہر میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے و مارچ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے لندن میں یہودی ربی پر حملے اور شمالی لندن میں یہودی کمیونٹی کے علاقے میں کاروں پر گشت کرتے افراد کی جانب سے نسل پرستانہ جملے کسنے کی مذمت کی ہے، اور اسے شرمناک فعل قرار دیا ہے، برطانوی اخبار ’’میل ‘‘ کے مطابق اس سے پہلے سوشل میڈیا پر فوٹیج سامنے آئی تھی، جس میں فلسطینی پرچم لپیٹے افراد گاڑیوں میں Finchley Road (فنچلی روڈ) سے گزر رہے ہیں، گاڑیوں میں سوار افراد سینٹ جون وڈ میں یہودی کمیونٹی کے علاقے میں یہودیوں کے خلاف جملے کس رہے تھے، اور دھمکیاں دے رہے تھے، اخبار کے مطابق مذکورہ افراد یہودی خواتین کا ریپ کرنے کی دھمکی دے رہے تھے، اور کہہ رہے تھے کہ اس طرح وہ فلسطینیوں کا انتقام لیں گے، میٹرو پولٹین پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ان کے علم میں ہے، اور وہ ملوث افراد کی شناخت کے لئے ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کررہے ہیں،اس طرح کے رویہ کو نظر انداز نہیں کیا جائےگا، پولیس نے اس واقعہ میں ملوث 4 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کرلیا ہے، اس سے پہلے ایسکس کے معبد خانے (یہودی عبادت گاہ) کے قریب دو نوجوانوں نے سینئر ربی پر حملہ کیا ہے، جس میں ربی رافی گڈ ون زخمی ہوگئے، اور کنگ جارج اسپتال میں ان کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق ربی کو سر اور آنکھوں کے قریب چوٹیں آئی ہیں، ان دونوں واقعات کے بعد پولیس نے لندن میں گشت بڑھا دیا ہے، اور حکام کا کہنا ہے کہ اب عوام کو پولیس زیادہ نظر آئے گی، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ان واقعات کے حوالے سے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں یہودی مخالف کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، اور وہ برطانوی یہودیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، لندن کے مئیر صادق خان کا کہنا ہے کہ نفرت پر مبنی جرائم ناقابل معافی ہیں، وہ پولیس کمشنر کے ساتھ رابطے میں ہیں، انہوں نے کہا کہ اہلیان لندن اب پولیس کا گشت زیادہ دیکھیں گے، ہم صورتحال پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس، برطانیہ ایک دوسرے کو طاقت دکھانے لگے، ڈراپ سین کیا ہوا؟
لندن میں مظاہرے
اس سے پہلے ہفتہ اور اتوار کو مختلف تنظیموں کی طرف سے لندن سمیت برطانیہ کے کئی شہروں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کئے گئے تھے، جن میں برطانوی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ فوری جنگ بندی کرائے ، لندن میں ہوئے ایک مظاہرے میں سابق لیبر لیڈر جریمی کاربن بھی شریک ہوئے، برطانوی اخبار کے مطابق مظاہرین نے جریمی کاربن کے حق میں نعرے لگائے، اور ان پر پھول نچھاور کئے۔
اخبار ’’میل‘‘ کے مطابق اس موقع پر سابق لیبر لیڈر نے خطاب میں تنازعات سے متاثرہ خطوں کے عوام کو عالمی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی آنکھوں کے سامنے آپ کی عمارتوں پر بم گرائے جارہے ہوں، آپ کی فیملی بھی اندر ہو، اور آپ پھر بھی کچھ نہ کرسکتے ہوں، تو آپ کے کیا جذبات ہوں گے، انہوں نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تمام قبضے ختم کئے جائیں، ہماری آواز متاثرین کے لئے ہے، سابق شیڈو وزیر داخلہ ڈیانا ایبٹ نے کہا کہ ہماری تحریک انصاف کے لئے ہے، فلسطینیوں سے ان کی زمین چھین لی گئی ہے، اور اب انہیں گھروں میں مارا جارہا ہے، یہ سب غیر قانونی ہے،لیبر پارٹی کی رکن اسمبلی زارا سلطانہ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ لندن میں ہوئے مظاہروں کا انتظام Palestine Solidarity Campaign, Friends of Al-Aqsa, Palestinian Forum in Britain, Stop The War Coalition, Campaign for Nuclear Disarmament اورMuslim Association of Britain نے کیا تھا۔