یورپ پہنچنے کیلئے نیا خطرناک طریقہ

0

میڈرڈ: خوشحال زندگی گزارنے کیلئے یورپ آنے کی کوشش میں مزید تارکین وطن جانیں گنوا بیٹھے ہیں، کشتیوں کے خلاف حکام کی کارروائی کے بعد اب تارکین نے افریقی ملک سے تیر کر یورپ پہنچنے کی کوششیں بھی شروع کردی ہیں، جس کا نتیجہ اموات کی صورت میں نکل رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پہلے واقعہ میں اسپین کی کوسٹ گارڈ کو کینری جزائر کے قریب سمندر میں تارکین وطن کی ایک کشتی ملی ہے، جس میں سوار 17 تارکین وطن کی موت واقع ہوچکی تھی، جبکہ صرف 3 تارکین وطن زندہ تھے، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کشتی پر سب سے پہلے ہسپانوی ائرفورس کے ہیلی کاپٹر کی نظر پڑی تھی، جس کے بعد وہاں امدادی کارکن بھیجے گئے، ہلاک ہونے والے تارکین افریقی ممالک کے تھے، اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے کئی روز پہلے یورپ کی طرف سفر شروع کیا، لیکن  کشتی خراب ہونے سے سمندر میں پھنس گئے، زندہ بچ جانے والے تینوں تارکین بھی ہائیپو تھرمیا سے متاثر تھے، تاہم ان کی حالت اب ٹھیک ہے۔

تیر کر پہنچنے کی کوششیں

ادھر مراکش کی جانب سے یورپ جانے والی کشتیاں پکڑنے کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد تارکین نے اس سے بھی زیادہ خطرناک طریقہ استعمال کرنا شروع کردیا ہے، اور وہ تیر کر مراکش کے ساحل سے کئی کلومیٹر دور اسپین کے علاقے Ceuta پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں، افریقی تارکین سمندر بھی گروپوں کی صورت میں پار کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان میں سے 7 تو ہسپانوی ساحل پر پہنچنے میں بھی کامیاب ہوگئے ہیں۔

جبکہ 10 سے زائد تارکین تھک کر سمندر میں پھنس گئے، قریب تھا کہ وہ ڈوب کر مچھلیوں کی خوراک بن جاتے، ہسپانوی ریسکیو کشتیوں نے امدادی آپریشن کرکے انہیں بچالیا ہے، اور کینری جزائر منتقل کردیا ہے، تارکین نے بتایا ہے کہ وہ 20 سے 30 افراد کا گروپ بنا کر مراکش سے تیرتے ہوئے یورپ کے لئے نکلے تھے، ان میں سے کم ازکم  تین تارکین ڈوب کر ہلاک بھی ہوگئے ہیں، تارکین پر ریسرچ کرنے والے علی زبیدی نے ٹوئٹر پر بتایا ہے کہ تین ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے تارکین کشتیوں میں یا گاڑیوں میں چھپ کر مراکش سے اسپین کے علاقے Ceuta پہنچنے کی کوشش کرتے تھے، لیکن کرونا کی وجہ سے سرحدیں بند اور سختی ہونے کے بعد اب تارکین تیر کر بھی آنے کی کوشش کررہے ہیں، کینری جزائر میں پہنچنے والے تارکین کی تعداد میں اس سال بڑا اضافہ دیکھا جارہا ہے، اور پہلے تین ماہ میں 3400 تارکین ان ہسپانوی جزائر میں پہنچے ہیں.

Leave A Reply

Your email address will not be published.