یورپی ملک میں ہزاروں ڈالر کی دلچسپ چوری

0

برن: ترقی یافتہ ممالک میں ڈاک کے ذریعہ بھیجا گیا پارسل یا سامان چوری ہونے کی شکایت تو سمجھ میں آتی ہے، لیکن اب ایسی ہی واردات یورپ کے ایک خوشحال ملک میں ہوئی ہے، اور چوری ہونے والی چیز بھی ہزاروں ڈالر کی ہے، معاملہ پولیس کے حوالے کردیا ہے، جس نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں ڈاک کے ذریعہ بھیجی گئی قیمتی گھڑی غائب ہونے پر مالک اور کمپنی کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا ہے، سوئس علاقے  Graubündenسے تعلق رکھنے والے شخص نے نیلام گھر سے سیکنڈ ہینڈ رولیکس گھڑی ساڑھے 8 ہزار ڈالر میں خریدی تھی، اور کمپنی کو ڈاک کے ذریعہ گھڑی گھر بھیجنے کا کہا، نیلامی کرنے والی کمپنی نے ان کی گھڑی  پیکٹ میں پیک کی اور ڈاک کے ذریعہ بھیج دی، تاہم جب خریدار نے پیکٹ ملنے پر اسے کھولا تو وہ خالی تھا، قیمتی گھڑی راستے میں کہیں غائب کی جاچکی تھی، مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ اسے خالی ڈبہ دیکھ کر بڑا دھچکہ لگا، باکس کی تین پیکنگ تھیں، اور اسے بہت اچھی طرح بند کیا گیا تھا، اس لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ گھڑی اس سے گر گئی ہو۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں انوکھی چوری، کمرہ و تجوری کھولے بغیر کئی ملین یورو لے اڑے

انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ڈاک کے کسی اہلکار کا کام ہے، جس نے گھڑی چوری کرنے کے بعد ڈبے کو پھر اسی طرح بند کرکے بھیج دیا، انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ یہ ہوا ہے، تو مذکورہ چور دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کرتا ہوگا۔

دوسری طرف ڈاک کمپنی نے اس الزام کو ماننے سے انکار کیا ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ 120 گرام وزنی گھڑی کے پیکٹ کے ساتھ 2 ڈسٹری بیوشن سینٹرز Untervaz اور Frauenfeld کے درمیان  کچھ ہوا ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے یہ معاملہ پولیس کے حوالے کردیا ہے، جو تحقیقات کررہی ہے، اس پیکٹ کی انشورنس 1500 فرانک کی تھی، جس کا مطلب ہے کہ خریدار کو گھڑی کی اصل رقم  کا صرف چوتھا حصہ ہی انشورنس ملے گی، اس حوالے سے گھڑی بھیجنے والی کمپنی ’’ریکارڈو‘‘ کا کہنا ہے کہ وہ قیمتی اشیا کو ذاتی طور پر وصول کرنے پر زور دیتی ہے، اگر کوئی خریدار ڈاک کے ذریعہ وصولی کا کہتا ہے تو اسے زیادہ انشورنس کرانے کا بھی کہا جاتا ہے۔

 یہ بھی پڑھیں: کیش وین لوٹ کر بھی خالی ہاتھ رہ جائیں گے، یورپی ملک نے انوکھی ٹیکنالوجی بنالی

خیال رہے کہ سوئٹرزلینڈ کے کچھ علاقوں میں کیش لے جانے والی گاڑیاں بھی کافی لٹتی ہیں، جس پر اب تو انشورنس کمپنیوں نےوہاں ان گاڑیوں کو انشورنس فراہم کرنے سے انکار کرنا بھی شروع کردیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.