یوکرائن کو بچانے کیلئے کوششیں تیز، ترکی سے مدد طلب

0

ماسکو۔ یوکرین کے لئے روس کی طرف سے بڑھتے خطرات پر مغربی ممالک میں تشویش بڑھتی جارہی ہے، اور تین عالمی طاقتوں سمیت 7 امیر ترین ممالک کے گروپ جی سیون نے بھی روس کو یوکرین کیخلاف کسی کارروائی سے باز رہنے پر زور دیا ہے، یوکرائنی وزیراعظم نے اس معاملے میں ترکی سے بھی مدد مانگ لی ہے۔

دوسری جانب روس نے بات چیت کی یوکرائنی پیشکش مسترد کرکے اشارہ دیا ہے کہ وہ کوئی دباؤ قبول کرنے کے موڈ میں نہیں ہے، تفصیلات کے مطابق روس کی طرف سے یوکرائن کی سرحد پر فوجی طاقت بڑھانےکے بعد مغرب میں یہ تشویش بڑھتی جارہی ہے کہ روس یوکرائن پر حملہ کرسکتا ہے، اس حوالے سے ایک روسی دفاعی ماہر نے بھی گزشتہ ہفتہ کہا تھا کہ اگلے 4 ہفتوں میں روس اوریورپی ممالک کے درمیان جنگ چھڑنے کا خطرہ ہے، اس بڑھتی کشیدگی کے دوران جی سیون ممالک نے روس سے کہا ہے کہ وہ یوکرائن کی سرحد پر فوجی اجتماع اور اشتعال انگیزی سے باز رہے، اور کشیدگی کم کی جائے، جی سیون میں تین عالمی طاقتیں امریکہ ، برطانیہ ، فرانس سمیت جرمنی ، اٹلی ، کینیڈا اور جاپان شامل ہیں۔

جی سیون وزرائے خارجہ نے یورپی یونین کے دارالحکومت برسلز سے جاری بیان میں کہا ہے کہ روس نے پہلے کریمیا کا غیرقانونی طور پر اپنا حصہ بنالیا تھا، اب یوکرائن کی سرحد پر مزید فوجی اجتماع تشویشناک ہے،یہ عمل عد م استحکام اور خطرات کی نشاندہی کررہا ہے، روس عالمی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے کشیدگی کم کرے۔ ادھر یوکرائن کے وزیر دفاع ایندری تاران نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے جو بیانات آ رہے ہیں، اس سے ڈونباس میں دونوں ملکوں کے مسلح تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ روس نے یوکرائن پر حملہ کرنے کا سیاسی فیصلہ کر لیا ہے اور کسی بھی وقت روسی فوج حملہ کر دے گی۔ ان کے اس خدشے کو تقویت روس کی جانب سے بات چیت کی یوکرائنی پیشکش مسترد کرنے سے بھی ملتی ہے، یوکرائن کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ روس نے سرحد پر فوجوں میں اضافے کے معاملے پر بات چیت کی کوششوں کو رد کر دیا ہے۔

ترکی سے مدد طلب

ادھر ممکنہ روسی حملے سے بچنے کے لئے یوکرائن کے صدر ولاد میر زلینسکی نے استنبول کا ہنگامی دورہ کیا ہے ، جہاں انہوں نے صدر اردوان سے ملاقات کی اور ان سے ممکنہ روسی حملہ رکوانے کے لئے مدد طلب کی ، یوکرائن کے صدر کی ترکی آمد سے قبل صدر اردوان نے روسی صدر ولاد میر پیوٹن سے ٹیلی فون پر بات کی اور یوکرائن کے علاقے ڈونباس کا معاملہ سفارتی سطح پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.