پاکستان کیخلاف نفرت انگیز جملوں پر لندن کے افغان ہوٹل کیخلاف بائیکاٹ مہم 

0

لندن: برطانوی دارالحکومت لندن کے افغان ہوٹل میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے ملازم نے پاکستان اور پاکستانیوں کے خلاف نسلی امتیاز کا کھلا مظاہرہ کیا، وہاں موجود افراد نے اس کی ویڈیو بنالی، جس کے بعد پولیس بھی تحقیقات کیلئے پہنچ گئی، ویڈیو سامنے آنے کے بعد پاکستانی کمیونٹی نے ہوٹل کے بائیکاٹ کی مہم شروع کردی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق لندن میں واقع افغان ہوٹل Bamyan Afghan Cuisine restaurant میں بظاہر ایک پاکستانی نژاد فیملی کے ساتھ وہاں کا افغان ملازم یا عہدیدار شور شرابا کرتا نظر آیا ہے، وائرل ہونے والی ویڈیو میں مذکورہ افغان ہوٹل کا افغان ملازم پاکستان اور پاکستانیوں کے خلاف نسلی جملے کس رہا ہے، اور کہہ رہا ہے کہ وہ پاکستانیوں کو کھانا نہیں دینا چاہتا، وہ پاکستانیوں سے نفرت کرتا ہے، وہ خاتون سمیت وہاں موجود کم ازکم ایک  پاکستانی نژاد مرد سے الجھتا اور ان پر چیختا جاتا ہے، اور انہیں کہتا ہے کہ یہاں سے دفع ہوجاؤ،جس پر مذکورہ خاتون کہتی ہیں کہ یہ تم  نسلی منافرت کے مرتکب ہورہے ہو،  خاتون اسے یہ کہتی بھی سنائی دیتی ہے کہ پہلے تم نے چاقو نکال لیا تھا، اب دوبارہ نکالو، جس سے پتہ چلتا ہے کہ شاید ویڈیو بننے سے قبل  مذکورہ افغان  ملازم نے انہیں چاقو بھی دکھایا ہوگا۔اس واقعہ کی ویڈیو 21 مارچ کو  لندن بلاگ انسٹاگرام اکاؤنٹ پر سامنے آئی،جس کے بعد پولیس  نے بھی اس کی تحقیقات کی ہے، لندن پولیس کی ڈائیورسٹی آفیسر Anthea Fordyce کا کہنا تھا کہ ویڈیوخوفناک اور اپ سیٹ کرنے والی تھی، گلوبل نیوز کے مطابق پولیس نے معاملہ سامنے آنے پر مذکورہ افغان ہوٹل کا بھی دورہ کیا۔

ہوٹل کے مالک نے پاکستانی کمیونٹی سے معافی مانگ لی ہے، اور اس کا کہنا ہے کہ واقعہ کے وقت وہ موجود نہیں تھا، اور یہ کہ ملوث ملازم کو اس نے برطرف کردیا ہے، لندن پولیس کی افسر نے پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ نسلی امتیاز اور اس طرح کے رویوں کو پولیس کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔

دوسری طرف ویڈیو سامنے آنے کے بعد Bamyan Afghan Cuisine restaurant کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہوگئی ہے، جس میں بالخصوص پاکستانی کمیونٹی پیش پیش ہے، اس کے علاوہ ہوٹل کے فیس بک پیجز پر بھی لوگ دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ ہوٹل کے مالک کو کچھ ناپسندیدہ کالز بھی موصول ہوئی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ اگرچہ جو ویڈیو سامنے آئی ہے، اس میں پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کیخلاف نفرت انگیز مواد موجود ہے، تاہم کسی نے اس کی رپورٹ نہیں کی، اور نہ ہی ویڈیو ریکارڈ کرنے والا سامنے آیا ہے، ایسے میں تحقیقات آگے بڑھانا مشکل ہے، کیوں کہ مدعی موجود نہیں ہے، پولیس نے امید ظاہر کی کہ ویڈیو بنانے والا اس سے رابطہ کرے گا، تاہم اس وقت پولیس حکام کی توجہ پاکستانی اور افغان کمیونٹی سے رابطہ اور انہیں یہ احساس دلانا ہے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں، یہ کسی کا انفرادی فعل ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by londonblog (@londonblo.g)

Leave A Reply

Your email address will not be published.