’’ویکسین پاسپورٹ‘‘ پر یورپی ممالک میں اختلافات، صدر نے فائدے گنوادئیے

0

برسلز: یورپی یونین کے ممالک کے درمیان آزادانہ آمدورفت کرونا بحران سے پہلے کی طرح بحال کرنے کے لئے ’’ویکسین پاسپورٹ‘‘ کے معاملے پر رکن ممالک میں اختلافات سامنے آگئے ہیں، اور تین اہم ممالک نے اس کی مخالفت کی ہے، تاہم  یورپی یونین کی صدر نے معیشت سمیت معمولات کی بحالی کے لئے منصوبہ اہم قرار دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے ورچوئل اجلاس میں ’’ویکسین پاسپورٹ‘‘ کے معاملے پر اختلافات سامنے آگئے ہیں، اس پاسپورٹ کی تجویز اس لئے دی گئی ہے، تاکہ یورپی یونین کے رہائشی جو افراد ویکسین لگوا چکے ہیں، انہیں آزادانہ آمدورفت اور سیاحت کی اجازت دی جاسکے، اس حوالے سے یورپی یونین کی صدرارسلا وون ڈئیر لیون نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جلد ’’ویکسین پاسپورٹ‘‘ پر اتفاق کریں، اس سے  پہلے کہ گوگل اور ایپل جیسے ادارے  اس طرح کا کوئی منصوبہ عالمی ادارہ صحت کے ساتھ لے آئیں، یورپی یونین کو پہل کرنی ہوگی، کیوں کہ یہ ہمارے شہریوں کے شناختی ڈیٹا کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسم گرما کے اختتام تک ہم 70 فیصد یورپی آبادی کو ویکسین لگانے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے پرامید ہیں، ہمیں یورپی ’’ویکسین پاسپورٹ‘‘ کا نظام بنانے کے لئے 3 ماہ درکار ہوں گے، اس پاسپورٹ کے ذریعہ ہم  اپنے شہریوں کی آزادانہ آمدورفت، سیاحتی سرگرمیاں اور کارباری دورے بحال کرنے کے قابل ہوسکیں گے، دوسری طرف آسٹریا اور یونان نے   ’’ویکسین پاسپورٹ‘‘ کی کھل کر حمایت کی ہے، جبکہ جرمنی، ہالینڈ اور بیلجئیم نے اس تجویز کو قبل از وقت قرار دے کر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ فرانسیسی صدر میکراں نے اس معاملے پر اپنے مشیروں کے ساتھ اجلاس کا فیصلہ کیا ہے، جو اگلے ہفتہ ہوگا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ فرانس میں ہم ’’ویکسین پاسپورٹ‘‘ نہیں بلکہ ’’ہیلتھ پاسپورٹ‘‘ کی تجویز پر بات کررہے ہیں، اور یہ صرف ویکسین سے منسلک نہیں ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.