بڑے یورپی ملک کا شینگین ویزا نظام سے الگ ہونے کا خطرہ

0

برسلز: ایک بڑے اور خوش حال ترین ممالک میں شمار ہونے والے یورپی ملک اور یورپی یونین کےدرمیان مختلف معاملات پر اختلافات بڑھتے جارہے ہیں، جس کے بعد یورپ کے بیچوں بیچ واقع اس ملک نے یورپی یونین کے مشترکہ ویزا نظام شینگین سے علیحدہ ہونے کا انتباہ کردیا ہے۔ مئی میں اس حوالے سے اہم فیصلہ ہونے جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چاروں طرف سے یورپی ممالک سے گھرے ہوئے اور سمندر سے محروم خوش حال ملک سوئٹزرلینڈ کے گزشتہ سال سے یورپی یونین کے ساتھ تجارت سمیت مختلف امور پر اختلافات چل رہے ہیں، سوئٹزرلینڈ اگرچہ یورو کرنسی استعمال کرنے والے ممالک میں شامل نہیں ، اور یہ ہی وہ یورپی یونین کا رکن ہے، تاہم وہ مشترکہ یورپی ویزا نظام شینگین کا حصہ ہے، اور وہاں یورپی شہری اور یورپی پرمٹ رکھنے والے بغیر کسی ویزے کے جاسکتے ہیں، تاہم اب یہ سہولت خطرے میں پڑتی نظر آرہی ہے، سوئس فیڈرل کونسلر کی سربراہ(وزیر ) برائے جسٹس اینڈ پولیس Karin Keller-Sutter نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ اگر متوقع طور پر مئی میں ہونے والے ریفرنڈ م میں سوئس عوام نے یورپی سرحدی پولیس فرانٹکس میں توسیع کے خلاف ووٹ دیا، تو اس صورت میں سوئٹزرلینڈ کی مشترکہ ویزا کے ڈبلن معاہدہ سے الگ ہونے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔

انہوں نے فرانس میں منعقدہ یورپی وزرائے داخلہ کے اجلاس میں یہ انتباہ کیا ہے، خاتون وزیر کے مطابق ان کے اس انتباہ پر کئی یورپی ملکوں کے وزرائے داخلہ حیران ہوگئے ، کیوں کہ انہیں اس حوالے سے سوئس قانون کا علم نہیں تھا، یورپی خبر ایجنسی کے مطابق رکن ملک کی حیثیت سے سوئٹزرلینڈ2009 سے بارڈر پولیس فرانٹکس کو اپنے حصے کے فنڈز ادا کرتا چلا آرہا ہے 2020 میں فرانٹکس کا بجٹ 36 کروڑ 40 لاکھ یورو تھا، جو رواں برس یورپی یونین نے دگنا کرکے 75 کروڑ 40 لاکھ یورو کردیا ہے، جس کے نتیجے میں سوئٹزرلینڈ کو بھی معاہدہ کے تحت فنڈنگ بڑھانی ہوگی، جو گزشتہ برس 24 ملین فرانک تھی، لیکن اگلے 6 برسوں میں یہ سو فیصد سے بھی زائد اضافے کے ساتھ 61 ملین فرانک تک پہنچ سکتی ہے۔

دوسری طرف سوئٹزرلینڈ میں جہاں ہر اہم فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعہ عوام کرتے ہیں، سوئس عوام فرانٹکس کے لئے بڑھتے بجٹ سے خوش نہیں ، اور انہوں نے فنڈنگ میں اضافے کے خلاف ریفرنڈم کرانے کیلئے دستخطی مہم شروع کررکھی ہے، جس پر 62 ہزار سے زائد دستخط ہوچکے ہیں، اور مزید 12 ہزار دستخط ملنے کی صورت میں حکومت کو ریفرنڈم کرانا پڑ جائےگا، سوئس وزیر نے کہا کہ میں نے اپنے یورپی ہم منصبوں کو بتایا ہے کہ ریفرنڈ م میں سوئس عوام نے فرانٹکس کے لئے اضافی بجٹ کو مسترد کردیا، تو سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین کے پاس مسئلہ کے حل کیلئے 90 دن ہوں گے، اس دوران اتفاق نہ ہونے کی صورت میں سوئٹزرلینڈ کو شینگین زون سے نکلنا پڑجائےگا۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے مئی 2020 میں بھی سوئس دائیں بازو کی جماعت کی حمایت سے ایک ایسا ریفرنڈم ہوچکا ہے، جس میں یورپی شہریوں کی ملک میں آزادانہ نقل وحرکت پر پابندی کی تجویز دی گئی تھی، یہ تجویز منظور ہوجاتی تو اس صورت میں بھی سوئٹزرلینڈ شینگین زون سے باہر جاسکتا تھا، تاہم سوئس عوام نے یہ تجویز مسترد کردی تھی، دوسری طرف سوئس صدر Ignazio Cassis نے بھی کہا ہے کہ ملک کے یورپی یونین سے تعلقات کے معاملے پر تحمل کی ضرورت ہے،

Leave A Reply

Your email address will not be published.