ورکرز کی قلت سے سیاسی پناہ مانگنے والوں کی لاٹری لگ گئی
برسلز: کم ہوتی آبادی کی وجہ سے اکثر یورپی ممالک افرادی قوت کی کمی کا شکار ہوتے جارہے ہیں، ایسے میں ورکرز کی قلت کا شکار ایک بڑے یورپی ملک نے سیاسی پناہ کے لئے درخواستیں دینے والے تارکین وطن کو لیبر مارکیٹ میں شامل کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے.
تفصیلات کے مطابق بیلجئیم کی حکومت نے سیاسی پناہ کی درخواستوں پر عموماً ایک سے ڈیڑھ برس میں فیصلہ سامنے آتے ہیں، جس کے بعد ہی ان تارکین وطن کی قسمت کا فیصلہ ہوتا ہے، تاہم اب حکومت نے درخواستوں پر فیصلے سے قبل ہی سیاسی پناہ کے خواہشمند تارکین وطن کو ان شعبوں میں روزگار اور تربیت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں اس وقت ورکرز کی قلت ہے، تارک وطن کا خاندانی پس منظر بیلجئیم کے وزیر امیگریشن سمیع مہندی نے اس حوالے سے منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے تحت سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے تارکین وطن کو درخواست پر فیصلے سے قبل ہی روزگار مارکیٹ میں شامل کر لیا جائے گا، اور اس کے لئے انہیں زبان سکھانے کے ساتھ ساتھ حکومت ان شعبوں میں تربیت بھی دے گی، جن میں ورکرز کی قلت ہے، ان شعبوں میں ہوٹلنگ اور تعمیرات کے شعبے بالخصوص شامل ہیں۔
ٹریننگ کے اختتام پر تارکین کو ڈپلومہ اور ملازمت کا عارضی کنٹریکٹ دیا جائے گا، جسے کیس کے فیصلے کے بعد مستقل کنٹریکٹ میں بھی تبدیل کرایا جاسکے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ تارکین وطن کو بیلجئیم کے معاشرے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے میں بہت معاون ثابت ہوگا، اور تارکین وطن کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔
حکومتی ترجمان Benoît Mansy نے ویب سائٹ ’’انفو مائیگرینٹ ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بہت سی کمپنیاں جن میں کیٹرنگ اور تعمیرات کا شعبہ سرفہرست ہے، ورکرز کی شدید قلت کا شکار ہیں، ہمیں روز کمپنیوں سے کالز آتی ہیں، کہ انہیں عملہ چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: تارکین کیلئے ’’پیسے لو، ٹکٹ کٹاؤ اور واپس جاؤ‘‘ اسکیم کامیاب ہونے لگی
تارکین کو لیبر مارکیٹ میں شامل کرنے سے ورکرز کی قلت دور کرنے میں مدد ملے گی، اس حوالے سے ایک فور اسٹار ہوٹل نے تو ریسیپشن سینٹر میں مقیم 28 تارکین کی ہوٹل میں تربیت شروع بھی کردی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ سیاسی پناہ کے درخواست گزار 85 فیصد سے زائد تارکین وطن اس بات کے خواہشمند ہیں کہ وہ لیبر مارکیٹ میں شامل ہوں، اور انہیں روزگار ملے، نئے پروگرام سے یہ تارکین روزگار میں لگ جائیں گے۔