ساحل پر تارکین کی لاشیں دیکھ کر دل لرز گئے

0

برسلز: یورپ جانے کے لئے انسانی اسمگلروں کے ہاتھ چڑھ کر خطرناک سمندری راستہ اختیار کرنے کا ایک اور المناک انجام ہوا ہے، سمندر نے نہ جانے کب ڈوبنے والے تارکین کی لاشیں ساحل پر پہنچانا شروع کردیں، لاشوں کی اکثریت گل چکی ہے، اور ان کی شناخت کرنا بھی بھی مشکل ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پے در پے المناک حادثات کے باوجود یورپ آنے کے خواہشمند تارکین وطن اس سرد اور خراب موسم میں بھی انسانی اسمگلرز کے جھانسے میں آکر بحیرہ روم میں کشتیوں کے ذریعہ سفر کرنے کی کوشش کر رہے۔ گزشتہ ہفتے کئی کشتیاں ڈوب گئی تھیں۔ جن میں سوار 200 کے قریب تارکین جان کی بازی ہار گئے تھے، ان میں سے اکثر کے ڈوبنے کی بروقت اطلاع مل گئی تھی، جس کی وجہ سے بیشتر لاشیں تو امدادی اداروں لیبیا کی کوسٹ گارڈ اور ماہی گیروں نے برآمد کرلی تھیں، تاہم اب ایک ایسی بدقسمت تارکین کی کشتی ڈوبنے کا معاملہ سامنے آیا ہے، جو سخت سرد موسم میں لیبیا سے یورپ جاتے ہوئے بحیرہ روم میں حادثے کا شکار ہوئے، اور وہ حادثے کے بعد بھی کسی سے رابطہ یا نظر میں بھی نہ آسکے اور یوں خاموشی سے سمندر کی لہروں میں گم ہوگئے۔

ان بد نصیب تارکین کا علم اتوار کو اس وقت ہوا، جب سمندر نے ان کی لاشیں لیبیا کے علاقے آل علوس Al-Alous میں ساحل پر پھینکنا شروع کردیں، بیشتر لاشیں سمندر میں زیادہ وقت تک رہنے کی وجہ سے گل چکی تھیں۔ مقامی لوگوں کے اطلاع دینے پر لیبیا کی ریڈ کراس کی ٹیم وہاں پہنچی اور 28 لاشیں برآمد کرلی ہیں۔

برآمد کی گئی لاشوں میں سے بیشتر گلنے کہ وجہ سے بری حالت میں ہیں اور ان کی نشناخت کرنا مشکل ہوچکا ہے، ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ لاشوں کی حالت دیکھ کر لگتا ہے، حادثہ کئی دن پہلے ہوا ہے، اور یہ لاشین سمندر میں رہنے کی وجہ سے خراب ہوچکی ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے، اور مزید لاشیں ساحل پر آسکتی ہیں، علاقے میں سرچ آپریشن بھی کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ آنے والے سمندر میں گم ہوگئے، سفید شاپرز میں پیک ہونا مقدر ٹھہرا

لیبیا کے میڈیا نے جو تصاویر شائع کی ہیں، انہیں دیکھ کر دل لرز جاتا ہے، ان تصاویر میں ریڈ کراس کے رضاکار تارکین وطن کی گلی ہوئی لاشوں کو پلاسٹک کے غلاف چڑھا رہے ہیں، اور ساحل سے اٹھا رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.