ریجو ایمیلیا: اٹلی میں لاپتہ پاکستانی لڑکی ثمن عباس کے خاندان کی مزید دو خواتین کیس کی وجہ سے مشکل میں آگئی ہیں، اطالوی پولیس نے یورپی ممالک میں مقیم دونوں خواتین کے تفتیشی وارنٹ جاری کردئیے، دوسری طرف ثمن کی والدہ کے خلاف بھی پولیس کو کچھ شواہد مل گئے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق اٹلی میں لاپتہ پاکستانی لڑکی 18 سالہ ثمن عباس کی تلاش تو اب تک کامیاب نہیں ہوسکی، لیکن اب تفتیش نئے سے نئے موڑ لے رہی ہے، اس سے قبل پولیس کو ثمن کے کیس میں پاکستان میں موجود اس کے والد شبیر حسین، والدہ نازیہ شاہین،اور یورپ میں کہیں روپوش چچا دانش حسین اور کزن انعام الحق کی تلاش تھی، جبکہ ثمن کا ایک کزن اکرام اعجاز پہلے ہی فرانس میں گرفتار ہونے کےبعد اٹلی کی تحویل میں دیا جاچکا ہے، تاہم اب اس کیس میں اطالوی پولیس نے ثمن کی رشتہ دار یورپ میں مقیم دو خواتین کو بھی تفتیش کے لئے مطلو ب قرار دے دیا ہے، اور ان کے لئے یورپی وارنٹ جاری کردئیے ہیں، جس کے بعد اب اس کیس میں اطالوی پولیس کو مطلوب افراد کی تعداد6 ہوگئی ہے، جبکہ گرفتار اعجاز سمیت 7 افراد بنتے ہیں،
خواتین کون ہیں؟
ثمن کی رشتہ دار جن دو خواتین کے یورپی وارنٹ جاری کئے گئے ہیں، اطالوی خبر ایجنسی کے مطابق وہ اس کی آنٹیاں ہیں، یعنی خالہ یا چچی ہیں، ان میں سے ایک برطانیہ اور دوسری فرانس میں رہائش پذیر ہے، اطالوی اخبار Resto del Carlino کے مطابق دونوں خواتین کو پولیس نے اس لئے شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ انہوں نے اٹلی میں موجود ثمن کے 16 سالہ بھائی کو ایسے ایس ایم ایس کئے تھے، جن میں ثمن کے بھائی سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی بہن کے مشتبہ قتل کیس کو کور کرنے کی کوشش کرے، اور پولیس کو سچ نہ بتائے ، تاہم ثمن کے بھائی نے جمعہ کو جج کے سامنے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے چچا دانش حسین کو اپنی بہن کی زندگی لینے کا ذمہ دار قرار دیا تھا، اور اس طرح اس نے ان دونوں رشتہ دار خواتین کی بات نہیں مانی تھی، البتہ ثمن کے بھائی نے اپنے والد شبیر حسین اور والدہ نازیہ شاہین کو بے گناہ قرار دیا تھا، تاہم پولیس کے مطابق ثمن کی والدہ کے خلاف ان کے پاس شواہد ہیں،
والدہ کے خلاف شواہد
اطالوی تفتیش کاروں کے مطابق ثمن کو حکومتی سینٹر نے گھربلوانے میں بھی اس کی والدہ نے ہی کردار ادا کیا تھا، اور اس کی مرضی کی شادی کا وعدہ کرکے گھر لائی تھیں، حکام کے مطابق شادی کے معاملے پر ناراضگی کے بعد ثمن حکومتی سینٹر میں کئی ماہ مقیم رہی ، لیکن پھر اپریل کے تیسرے ہفتے میں گھر واپس چلی گئی ،اور اس کے ایک ہفتے بعد ہی وہ لاپتہ ہوگئی ، اطالوی حکام کے مطابق ثمن کو گھر لانے کے لئے اس کی والدہ نے قائل کیا تھا، اور ثمن ماں کے وعدوں پر ہی گھر واپس گئی تھی، نازیہ شاہین نے ثمن کو جو ایس ایم ایس کئے تھے، ان میں لکھا تھا کہ ’’ہم تمھارے بغیر بہت پریشان ہیں،اور اگر تم گھر واپس نہ آئیں، تو ہم مرجائیں گے، تم واپس آجاو، ہم وہی کچھ کریں گے، جو تمھاری خواہش ہوگی ‘‘۔حکام کے مطابق ماں کے ان پیغامات پر ہی ثمن واپس گھر گئی تھی،