گجرات: چوہدری برادران کو جھٹکا، چوہدری برادران کا قریبی ساتھی اور ریت نکالنے والا مافیہ کا سرغنا پکڑا گیا، دوسری طرف چوہدری برادران کے اشاروں پر ناچنے والی گجرات اور منڈی بہاؤالدین کی انتظامیہ بھی تبدیل کردی گئی ہے، جبکہ سابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو حفصہ کنول کیخلاف غیرقانونی اقدامات میں ملوث ہونے پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو مسلسل شکایات مل رہی تھیں کہ حکومت کے اتحادی قائد لیگ کے رہنما چوہدری پرویز الہیٰ، ان کے بھائی چوہدری وجاہت اور خاندان کے دیگر افراد نے گجرات اور منڈی بہاؤالدین میں مرضی کی انتظامیہ لگوا رکھی ہے، اور اس سے فائدہ اٹھا کر ان کے قریبی افراد مختلف غیرقانونی دھندے چلا رہے ہیں، جن میں زمینوں کے معاملات، ہاؤسنگ سوسائٹیاں بھی شامل ہیں، اس حوالے سے اوورسیز پاکستانیوں نے بھی وزیر اعظم پورٹل پر شکایات درج کرائی تھیں، جس پر وزیراعظم نے پنجاب حکومت کو کارروائی کا حکم دیا، جس کے بعد دونوں اضلاع کی انتظامیہ تبدیل کردی گئی ہے، جبکہ سابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو ڈاکٹر رانی حفصہ کنول کے خلاف غیرقانونی اقدامات میں ملوث ہونے پر مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں، اس طرح انتظامیہ کو پیغام دے دیا گیا ہے، کہ وہ چوہدری برادران سمیت کسی کے ایما پر بھی کوئی غیرقانونی کام کریں گے، تو انہیں کوئی بچا نہیں سکے گا۔ اینٹی کرپشن پنجاب نے چوہدری برادران کے قریبی ٹھیکیدار نعیم اختر ملہی کو گرفتار کرلیا ہے، جو دریائے چناب سے ریت نکالنے کے کیس میں قومی خزانے کو کئی ملین روپے کا نقصان پہنچانے میں ملوث ہے.
ملزم کو گوجرانوالہ میں اینٹی کرپشن کورٹ کے باہر سے اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ ایک اور کیس کی پیشی بھگت کر آرہا تھا، اس کیس میں اس کے ساتھ سابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو ڈاکٹر رانی حفصہ کنول بھی نامزد ہیں، نعیم اختر ملہی کے خلاف نیا کیس ایک روز قبل ہی درج کیا گیا تھا اور اس میں بھی اے ڈی سی ڈاکٹر رانی شریک ملزمہ ہے، اس کے علاوہ محکمہ معدنیات کے اسٹنٹ ڈائریکٹر عثمان منظور، انسپکٹر ضیاالاسلام اور انوائرمنٹ پروٹیکشن کے اسٹنٹ ڈائریکٹر عمر اشرف بھی ملزم نامزد کئے گئے ہیں۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے 15 اگست 2018 کو دریائے چناب سے ریت نکالنے کا ٹھیکہ ملی بھگت سے لیا اور دیا، ندیم ملہی نے واحد ٹھیکیدار کی حیثیت سے بولی میں حصہ لیا، کیوں کہ باقی ٹھیکیداروں کو یا تو نیلامی کی اطلاع ہی نہیں دی گئی، یا پھر انہیں حصہ لینے سے روک دیا گیا، چوہدری برادران کے قریبی سمجھی جانے والی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو ڈاکٹر رانی کنول کو پہلے ہی معطل کردیا گیا تھا، جبکہ انہیں 40 کنال سرکاری اراضی نجی افراد کو الاٹ کرنے کے کیس میں گرفتار بھی کیا گیا تھا، تاہم ان کی ضمانت ہوگئی۔