فوجی جوان پر بھتہ کا الزام، اصل معاملہ کیا تھا، حقیقت سامنے آگئی

0

اسلام آباد :فوجی جوان پر بھتہ جیسے بے سروپا الزام پر مبنی ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی، پوری کہانی میں ن لیگ کے کچھ عناصر اور لاہور کے سرحدی علاقے میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث مافیا ملوث نکلی ہے، ویڈیو بنانے کے بعد اس پر وائس اوور کہیں اور ریکارڈ کی گئی۔

حقیقت میں کیا معاملہ تھا، ’’احساس نیوز‘‘ آپ کے سامنے لارہا ہے، تفصیلات کےمطابق چند روز قبل اچانک ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی تھی، جس میں چند افراد ایک فوجی گاڑی کو روکے  کھڑے ہوتے ہیں، ویڈیو میں وائس اوور دیتا شخص یہ بے سروپا الزام لگارہا ہے کہ گاڑی میں سوار فوجی ان سے ریت اٹھانے کا بھتہ مانگتے ہیں، اور بھتہ نہ دینے پر فائرنگ کی گئی، جس سے اس کے بقول ایک شخص زخمی ہوگیا، اس نے زخمی کی حالت نازک ہونے کا دعویٰ بھی کیا، دوسری  طرف ایک شخص فوجی گاڑی کے نمبر پلیٹ کی جگہ سے اسٹیکر اتار کر یہ دعویٰ کرتا نظر آیا کہ نمبر پلیٹ کو   چھپایا گیا ہے، تاکہ لوگوں کو پتہ نہ چلے کہ یہ فوجی گاڑی ہے، حالاں کہ اس کے ساتھ ہی وہ گاڑی کے اندر موجود باوردی فوجی جوان کو بھی دکھاتا ہے، اور یوں خود ہی اپنے جھوٹ کی قلعی کھول دیتا ہے، کیوں کہ اگر گاڑی کو چھپانا مقصود ہوتا تو وردی میں اس کے اندر فوجی جوان تو موجود نہ ہوتا، اس ویڈیو کو دیکھ کر کئی لوگوں کو دھچکہ لگا، کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ پاک فوج کا بدترین مخالف بھی اس پر بھتہ کا الزام نہیں لگاسکتا۔

کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ پاک فوج کا بدترین مخالف بھی اس پر بھتہ کا الزام نہیں لگاسکتا، پھر فوجی نظام میں اگر کوئی ایسا انفرادی طور پر بھی کرنے کی کوشش کرے تو وہ نظروں سے بچ نہیں سکتا، اور شکنجے میں آجاتا ہے، اس ویڈیو کے بارے میں ’’احساس نیوز‘‘ نے تحقیقات کیں، اور متعلقہ حلقوں سے رابطہ کیا، تو تمام گرہیں کھل گئیں۔ یہ واقعہ لاہور میں بھارتی سرحد کے قریب دریائے راوی کے بیڈ پر پیش آیا ہے، قانون کے تحت بھارتی سرحد پر 10 کلومیٹر کا علاقہ دفاعی لحاظ سے حساس   ہوتا ہے، وہاں درخت کاٹنے، ریت نکالنے اور تعمیرات سمیت کسی بھی ایسی سرگرمی کے لئے فوج کی اجازت ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ ان چیزوں کا تعلق براہ راست سرحدی دفاع کے ساتھ ہوتا ہے، درخت جنگ کے دوران فوج کو قدرتی کور فراہم کرتے ہیں، اور اسی طرح ریت  نکالنے سے فوج کی نقل و حرکت میں رکاوٹیں آسکتی ہیں، ذرائع کے مطابق لاہور بارڈر پر بھی  10 کلومیٹر کے اندر دریائے راوی سے ریت نکالنے اور درخت کاٹنے پر پابندی ہے، تاہم اس پابندی کے باوجود مافیا سرحدی علاقے میں چوری چھپے درخت کاٹنے اور دریا کے بیڈ سے ریت نکالنے کیلئے سرگرم رہتا ہے،

ویڈیو میں نظر آنے والی فوجی گاڑی اور اس میں سوار اہلکار بھی اس مافیا کی سرگرمیاں روکنے کیلئے گشت پر تھے، جب انہوں نے سرحد کے قریب ریت نکالنے والی ٹریکٹر ٹرالی کو دیکھا، تو اسے روکنے کی کوشش کی، تاہم ڈرائیور نے ٹریکٹر ٹرالی بھگادی، وارننگ کے باوجود نہ رکنے پر فوجی جوان نے ٹرالی کے ٹائر پر فائر کیا، تاہم گولی ٹرالی سے ٹکرا کر اس نوجوان کو بھی چھوگئی، جس سے وہ زخمی ہوا،  لیکن ریت اور درخت کا کالا دھندہ چلانے والی مافیا نے ن لیگ کے چند مقامی پشت پناہوں کی مدد سے اسے اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کی، تاکہ فوج کو دباؤ میں لایا جاسکے، اور اپنی سرگرمیوں کیلئے گنجائش پیدا کی جاسکے۔ اس دوران ن لیگ کے کچھ عناصر نے ویڈیو بنا کر چلادی، جسے بیرون ملک سے چلنے والے پاک فوج اور پاکستان مخالف بعض اکاؤنٹس کے ذریعے تیزی سے پھیلایا گیا، حالاں کہ معمولی زخمی ہونے والے نوجوان کی بڑے بھائی کا بیان بھی سامنے آگیا تھا، جس میں اس نے اپنے بھائی کی غلطی اور اس کے محفوظ ہونے کا بتادیا تھا، ذرائع کے مطابق اس معاملے کی تحقیقات جاری ہے، اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف  کارروائی کی جارہی ہے۔

اس حوالے سے دفاعی تجزیہ نگار جنرل امجد شعیب نے بتایا کہ سرحدی علاقوں میں دریا سے ریت نکالنا دفاعی طور پر بہت خطرناک ہوتا ہے، وہاں فوج کو کسی بھی وقت تیزی سے نقل وحرکت کی ضرورت پڑسکتی ہے، اور اگر ریت نکالنے پر پابندی نہ ہو تو گڑھے بن جاتے ہیں، جو نہ صرف رکاوٹ بنتے ہیں، بلکہ ان کی وجہ سے زمانہ امن میں بھی حادثات پیش آجاتے ہیں، کیوں کہ ایک جگہ اونچی ہوتی ہے، اور ڈرائیور سمجھتا ہے کہ آگے بیش ایسا ہی ہوگا، لیکن جہاں ریت نکلی ہوئی ہو، وہاں اچانک گڑھا آجاتا ہے، جس سے کئی بار جانیں بھی ضائع ہوچکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرحدی علاقے میں اگر کوئی فوج     کی اجازت سے درخت کاٹتا ہے، تو اسے بھی بدلے میں وہاں 3 درخت لگانے ہوتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.