اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں آزادی اظہار پر کوئی قدغن نہیں ہے، جتنی جھوٹی اور بے بنیاد خبریں میرے اور میری حکومت کے خلاف میڈیا میں چلائی گئیں۔
الجزیرہ ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر برطانیہ کے وزیراعظم کے خلاف چلائی گئی ہوتیں تو وہ آج ہتک عزت کی مد میں متعلقہ میڈیا اداروں سے کروڑوں ڈالر کما چکے ہوتے، جتنی تنقید اس حکومت اور وزرا پر ہوتی ہے، اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کے لئے کرپشن تباہی کا سبب بنتی ہے، آج پاکستان میں اوپر کی سطح پر اسے کنٹرول کرلیا گیا ہے، اور نچلی سطح پر بھی ہم اسے کنٹرول کرنے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ فوج کے ساتھ مل کر کام کررہےہیں ۔ افغانستان امن عمل ہو بھارت کے ساتھ معاملات ، فوج حکومت کا ساتھ دیتی ہے۔
سی پیک سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا معاشی مستقبل چین سے جڑا ہوا ہے، جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ تو سی پیک کا مخالف ہے، تو انہوں نے کہا کہ ہر ملک اپنے مفادات کو دیکھ کر فیصلے کرتا ہے، پاکستان کو کسی کے کیمپ میں جانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم نے وہ فیصلہ کرنا ہے، جو ملک اور عوام کے مفاد میں ہو، سی پیک زبردست منصوبہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا انہیں افسوس ہے کہ عالمی برداری نے انسانی حقوق کے بجائے بھارت میں اپنے معاشی مفادات کو سامنے رکھا ہے ،جس کی وجہ سے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کا معاملہ صحیح معنوں میں زیر بحث نہیں آیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی مسئلہ کشمیر پر او آئی سی پر تنقید سے متعلق سوال پر ان کا جواب تھا کہ سعودیہ سے ہمارے ہمیشہ دوستانہ تعلقات رہیں گے، اور یقیناً ہماری خواہش ہے کہ او آئی سی مسئلہ کشمیر پر بہتر انداز میں اپنا کردار ادا کرے۔
متحدہ عرب امارات کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر عمران خان نے کہا کہ امریکی حمایت کی وجہ سے اسرائیل پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہوچکا ہے، لیکن اسرائیل کو سوچنا چاہیے کہ فلسطینیوں کو حقوق دئیے بغیر ایسے کسی بھی معاہدے کا زیادہ فائدہ نہیں ہوسکتا۔