اسلام آباد: حکومت نے نجی بجلی کمپنیوں سے اہم چیزیں منوالی ہیں ، جس سے ملک کو سالانہ اربوں روپے کا فائدہ ہوگا اور بجلی قیمتوں میں کمی کا امکان بھی پیدا ہوجائے گا۔
آئی پی پیز کو مذاکرات کی میز پر لانے اور ان سے شرائط منوانے میں تحقیقاتی کمیٹی نے اہم کردار ادا کیا ، جس میں آئی ایس آئی کے ایک سینئر افسر بھی شامل تھے ، ان کمیٹی کے جمع شواہد کی وجہ سے آئی پی پیز نے معاہدہ کو ترجیح دی ،
معاہدہ کے نکات
حکومت سے معاہدے کے تحت آئی پی پیز نے اپنے منافع کی شرح کم کرنے پر اتفاق کیا ہے ، جبکہ مستقبل میں انہیں کیپسٹی چارجز کے نام پر اربوں روپے بھی ادا نہیں کئےجائیں گے ، کیپسٹی چارجز کی شق کے تحت بجلی پیدا نہ کرنے پر بھی حکومت انہیں اربوں ادا کرنے کی پابند تھی۔
اگر کوئی آئی پی پی مقررہ شرح سے زیادہ منافع حاصل کرے گی ، تو وہ اس کے بڑے حصے میں حکومت کو شریک کرنے کی پابند ہوگی ،
ماضی کی حکومتوں میں کئے گئے معاہدوں کی خطرناک شق ڈالر میں منافع کی ادائیگی تھی ، جس سے ڈالر مہنگا ہونے پر ان بجلی گھروں کے مالکان کا منافع دن دگنا اور رات چگنا بڑھ جاتا تھا۔
اب نئے معاہدے کے تحت حکومت نے مقامی آئی پی پیز مالکان کے لئے ڈالر میں منافع کی ادائیگی ختم کردی ہے ، اب ان کا منافع روپوں میں طے کردیا گیا ہے ، جبکہ غیر ملکی مالکان کے لئے بھی ڈالر کی شرح تبادلہ 145 روپے مقرر کردی گئی ہے ۔ غیر ملکی مالکان کے لئے منافع کی شرح بھی 15 فیصد کے بجائے 12 فیصد ہوگی ،
اسی طرح آئی پی پیز حکومت سے ادائیگی میں تاخیر پر کائبور ریٹ کے ساتھ ساڑھے4 فیصد اضافی لیٹ پیمنٹ سرچارج وصول کررہی تھیں، جسے اب نصف سے بھی کم کرکے 2 فیصد کردیا گیا ہے ، تاہم اس کے لئے حکومت کو دو ماہ میں ادائیگی کرنی ہوگی ۔
حکومت نے ان رعائتوں کے بدلے آئی پی پیز کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ان کا میڈیا ٹرائل نہیں کرے گی اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کی جائے گی ۔اس معاہدے کی اب نیپرا اور وفاقی کابینہ حتمی منظوری دے گی ، جس کے بعد اسے نافذ کیا جائے گا۔