حکومت نے مندر کی تعمیر رکوادی، لیگی دور کے منصوبہ میں موجودہ حکومت کو کس وزیر نے دھکا دیا؟

0

اسلام  آباد:(رپورٹ: تصدق حسین ) مقتدر اداروں کی رپورٹس اور علما سمیت عوام کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر  رکوادی ہے، حساس شہر میں بڑے مندرکی تعمیر سے سیکورٹی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ تھا، مندر کی تعمیر رکوانے پر لبرل حلقوں نے حکومت  پر تنقید شروع  کردی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ن لیگ  کی حکومت نے مندر کیلئے جگہ مختص کردی تھی ۔ موجودہ حکومت  کے پاس اس کی تعمیر روکنے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔

تفصیلات کے مطابق سیکورٹی اداروں نے حکومت کو بتایا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں بڑے مندر کی تعمیر سےمذہبی تقاریب اور  پوجا پاٹ  کے نام پربھارتی سفارتکاروں کو بھی نقل و حرکت اوررابطے بڑھانے کا موقع مل سکتا ہے، جس سے قومی سلامتی کیلئے مسائل پیدا  ہوسکتے ہیں، لہذا اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔

ذرائع کے مطابق   حکومت    کو علما نے  بھی اپنی تشویش سے آگاہ کیا تھا ،جبکہ عوامی ردعمل بھی  مندر کی تعمیر کیخلاف تھا، ذرائع کے مطابق حکومت  نے  فیصلہ کیا کہ ہندو رہنماؤں کو مندر کی تعمیر سے روک دیا جائے گا، جس کے بعد سی ڈی اے نے مندر کی تعمیر کا کام گزشتہ روز رکوا دیا۔

سی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ مندر کیلئے بلڈنگ پلان  منظور نہیں کرایا گیا تھا، اور غیر قانونی تعمیرات کی جارہی تھیں، جس پر کارروائی کی گئی ہے، ان ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندو رہنماؤں نے مندر کی تعمیر کیلئے بلڈنگ پلان سمیت اجازت نامہ کیلئے رجوع کیا تو پھر قانون کے مطابق اس پر فیصلہ  کیا جائے گا۔

تاہم ان ذرائع نے باور کرایا کہ اگر چہ سابقہ ن لیگ کے دور میں اس بڑے مندر کیلئے اراضی الاٹ  کردی گئی تھی، تاہم اس کیلئے ماسٹر پلان میں  تبدیل  منظور نہیں کرائی گئی تھی، اس لئے مندر کی تعمیر دوبارہ شروع ہونے کا امکان معدوم ہے، سی ڈی اے  اس معاملے پر ماسٹر پلان اور  دوسری نزاکتوں اور  اعتراضات کو دیکھ کر  فیصلہ  کرنے کا پابند ہے۔

سی ڈی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ شعبہ بلڈنگ کنٹرول کی جانب سے مندر کی تعمیراتی سائیٹ کا دورہ کرکے تعمیرات میں مصروف افراد کو کام روکنے کی ہدایت کی گئی، اور ان سے کہا گیا ہے کہ بلڈنگ پلان کی ادارے سے  منظوری  نہیں لی گئی ہے، ایسی صورت میں تعمیراتی کام  کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

پلاٹ کب الاٹ ہوا

دستاویزات کے مطابق ن لیگ کی سابق حکومت نے اسلام آباد میں اس بڑے مندر کی تعمیر کا  فیصلہ  اس وقت کیا تھا ، جب  نوازشریف اور بھارتی وزیراعظم مودی میں   دوستانہ تعلقات  فروغ پذیر تھے،  9دسمبر 2016کو سی ڈی اے بورڈ  سے منظوری کرائی گئی اور پھرجنوری 2017 میں سابقہ حکومت نے مندرکی تعمیر کے لئےسیکٹر ایچ نائن ٹو میں 2ہزار354مربع گز کا بڑا پلاٹ الاٹ کردیا ۔

موجودہ حکومت کا کردار

 موجودہ حکومت میں وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری سے   پارٹی کے ہندو ایم این ایز نے رابطہ  کیا اور انہیں بتایا کہ سابقہ حکومت  نے مندر  کی تعمیر کیلئے منظوری دے دی تھی ،اور اس کیلئے زمین بھی مختص ہے ،لہذا ا نہیں  مندر تعمیر کی اجازت  دی جائے ،ان  اقلیتی ارکان نے حکومت سے  فنڈز بھی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ،  جس پر وزیرمذہبی امور نے    انہیں مندر  تعمیر کی یقین دہانی کرادی ،اور فنڈز کیلئےبھی سمری تیار کرکے بھیج دی، تاہم  اس سمری کی  منظوری سے قبل  ہی  ہند و رہنماوں نے اپنے خرچے پر مندر کی تعمیر شروع کی ،تو یہ معاملہ  لوگوں کے نوٹس میں آگیا ، جس پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا ، دوسری طرف سیکورٹی اداروں نے بھی   تحفظات کا اظہار کیا ،

ادھر  مندر کی تعمیر رکوانے پر  لبرل طبقے نے حکومت پر کڑی تنقید کی ہے ،اینکر مبشر زیدی  سمیت  کئی  لوگوں نے  اسے  مذہبی طبقے کے دباو میں اٹھایا گیا اقدام قرار دیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.