فواد چوہدری کا اصل غم کیا ؟، اس بار بچنا کیوں مشکل

1

اسلام آباد:وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری وزارت اطلاعات چھن جانے کےبعد سے مسلسل حکومت کیلئے پریشانیاں پیدا کرنے والے بیانات دیتے آئے ہیں ،اور وزیراعظم عمران خان ان کے بیانات کو نظر انداز کرتے آئے ،لیکن اب غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں براہ راست وزیراعظم کی قابلیت پر سوال اٹھائے جانے کے بعد بھی فواد چوہدری کی وزارت اور وزیراعظم سے قربت بچ پائے گی ؟۔

تحریک انصاف کے حلقے اس کا جواب نفی میں دیتے ہیں ،اور وہ آئندہ چند روز میں فواد چوہدری کی وزارت سے چھٹی ہوتی دیکھ رہے ہیں ،تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی نرمی سے فواد چوہدری نے ناجائز فائدہ اٹھایا ہے ،لیکن اب انہوں نے سرخ لکیر عبور کرلی ہے۔

اصل غم ؟

ذرائع بتاتے ہیں کہ اصل میں فواد چوہدری دل میں پنجاب کے وزارت اعلیٰ کے خواب سجائے ہوئےتھے ،اس لئے انہوں نے عمران خان سے اصرار کرکے صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ بھی لیا تھا ، اس کیلئے انہوں نے یہ جواز دیا تھا کہ اگر وہ قومی نشست ہار بھی گئے تو ان کے پاس صوبائی نشست ہوگی۔

اس وقت عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماوں کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ پارٹی میں نووارد فواد چوہدری کی نظریں تخت لاہور پر ہیں ،تاہم جیسے ہی انتخابی نتائج آئے تو فواد چوہدری نے ایک طرف جہانگیرترین کو اپنی طرف مائل کرنے کیلئے لابنگ کی کوشش کی ،جو ناکام رہی۔

دوسری جانب وہ اپنی خواہش زبان پر لانے سے بھی نہ رک سکے ، تاہم انہیں وزارت اعلیٰ ملنی تھی اور نہ ملی ، انہیں قومی نشست رکھنے کا کہا گیا اور بعدازاں میڈیا سے ان کے تعلق کی وجہ سے اطلاعات جیسی اہم وزارت دی گئی ۔

حکومت مخالف میڈیا گروپ سے قربتیں

وزیراطلاعات کا کام حکومت کی ترجمانی کرنا ہوتا ہے ، تاہم فواد چوہدری کی ہمدردیاں حکومت سے زیادہ ایک ایسے میڈیا گروپ کے ساتھ نظرآئیں ،جو عمران خان کا کھلا مخالف ہے ، ان کی سرگرمیوں اور ضرورت سے زیادہ روشن خیالی پر کچھ اور حلقے بھی مطمئن نہیں تھے ،جس پر ان کی وزار ت تبدیل کردی گئی ،تاہم فواد چوہدری نے اس کے بعد زیادہ شد و مد کے ساتھ دل کے پھپھولے پھوڑنے شروع کردئیے ،اور وہ تسلسل سے ایسے بیانات دیتے رہے ،جن سے حکومت کو نقصان ہوتا رہا ۔

عاطف خان کیس سے تعلق

کے پی میں صوبائی وزیر عاطف خان کو اکسانے میں بھی ان کا نام آیا ،لیکن پھر بھی وزیراعظم نے درگزر کیا ، وزارت مذہبی امور میں مداخلت کرکے روئیت کے مسئلے پر علما سے خوامخواہ الجھنے کا ان کا شوق بھی حکومت پر بھاری پڑتا رہا۔

اس کےعلاوہ فواد چوہدری ساتھی وزرا پر بھی وفتاً فوقتاً سرعام تنقید کرتے رہے ، اس پر عمران خان کی خاموشی نے شائید انہیں براہ راست وزیراعظم پر حملے کرنے کی جرات فراہم کردی ہے ، تاہم ذرائع بتاتے ہیں کہ اب فواد چوہدری کے آٶٹ ہونے کا وقت قریب ہے ، عمران خان کب انہیں سوئنگ پھینکتے ہیں، اس پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔

ضمیر ماضی میں کہاں تھا؟

پی ٹی آئی کے حلقے کہتے ہیں کہ فواد چوہدری پارٹی اور حکومت کا ڈسپلن توڑنے کو آزادی اظہار، ضمیر کی آواز اور جمہوریت کا حسن کہہ کر دفاع کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ان کے یہ تینوں اصول ان سے میل نہیں کھاتے۔

ان کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ اور ان کے ترجمان رہے ، اس دور میں کیا کیا ہوا، بالخصوص پیپلزپارٹی کی سیاسی کرپشن اور ایم کیو ایم کے سنگین جرائم کو این آر او کے ذریعہ ختم کرنے کا اقدام تو ایسا تھا کہ مشرف کے کئی قریبی ساتھیوں نے بھی ا س کیخلاف آواز بلند کی ،تاہم فواد چوہدری کا آزادی اظہار اور ضمیر اس وقت نہیں جاگا۔

اسی طرح جب وہ پیپلزپارٹی کے دور میں زرداری کے مشیر بنے تو پورے ملک میں کرپشن انتہا پر تھی ، پاکستان کیخلاف میمو گیٹ جیسی سازش سامنے آئی ،لیکن مجال ہے جو فواد چوہدری نے آصف زرداری یا ان کی حکومت کیخلاف ایک لفظ بھی منہ سےنکالا ہو ،اس کے برعکس وہ ان کا دفاع کرتے رہے۔

فواد چوہدری نے کہا کیا تھا

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فود چوہدری نے وائس آف امریکا کو انٹریو میں کہا تھا کہ عمران خان کو لوگوں نے نظام کی اصلاح کے لیے منتخب کیا لیکن تبدیلی نہیں آسکی۔وزیراعظم اپنے منشور پر عمل کیلئے ٹیم نہیں بناسکے ، ان کے اردگرد جو نئے لوگ ہیں ، وہ ان آئیڈیاز سے مطابقت اور صلاحیت نہیں رکھتے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت بننے کے بعد جہانگیر ترین، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کی آپس کی رسہ کشی کی وجہ سے سیاسی لوگ کھیل سے باہر ہوگئے اور اس سے پیدا ہونے والے خلا کو نئے لوگوں نے پر کیا جن کا سیاست سے تعلق نہیں تھا۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ کہا جاتا ہے فوج کا بہت کردار ہوگیا ہے لیکن آپ پارلیمانی اور صوبائی قیادت کو دیکھیں اور خود بتائیں کہ اس قیادت کے ساتھ سویلین سپرمیسی کس طرح ہو؟۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بہترین لوگوں کو عہدے دینے چاہیے تھے۔

1 Comment
  1. Tasadduq hussain says

    یہ گیا تو پھر وزیراعظم کا جانا بھی مزید قریب آجائے گا

Leave A Reply

Your email address will not be published.