کرونا امیونٹی پاسپورٹ کا برطانوی منصوبہ خطرناک قرار

0

ماہرین نے برطانوی حکومت کا ’’کورونا امیونٹی پاسپورٹ‘‘ دینے کے منصوبے کو خطرناک قرار دے دیا ہے۔

 

تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے منصوبہ بنایا ہے اگر کسی کو ایس او پیز پر پابندی سے استثنی چاہیئے وہ ایک بار چل کورونا وائرس لگواکر امیونٹی پاسپورٹ پاسپورٹ حاصل کرسکتا ہے۔

منصوبے کے تحت جس شہری کے پاس یہ پاسپورٹ ہوگا ،اسے کرونا کی ایس او پیز اور پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے گا ،جی ہاں ،اس کیلئے برطانوی حکومت متعلقہ شہری کو سرٹیفیکٹ جاری کرے گی ،اور یہ سرٹیفکٹ ’’امیونٹی پاسپورٹ‘‘ کا کام کرے گا، یہ پاسپورٹ ان شہریوں کو دیا جائے گا ،جن کے جسم میں کرونا کے اینٹی باڈیز موجود ہوں گے ، یعنی جن کے جسم اس وبا کیخلاف مطلوبہ مزاحمت پیدا کرچکے ہوں گے۔

برطانوی وزیر صحت میٹ ہنکوک نے اس منصوبے کو پیش کیا ہے ، تاہم ناقدین نے اس پر اخلاقی اور سائنسی اعتراضات کئے ہیں۔

برطانوی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ جو فرد ایک بار اس وائرس سے متاثر ہوجاتا ہے ، وہ اس کیخلاف امیونٹی پیدا کرلیتا ہے ،جس کے بعد مذکورہ فرد کے دوبارہ اس وبا کا شکار ہونے اور اس کے پھیلاو کا امکان نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے ،لہذا ایسے افراد کو کرونا پابندیوں سے آزاد کیا جاسکتا ہے۔
اگر چہ برطانیہ میں کرونا کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب ہے ،تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس پہلے ہی برطانیہ کی آبادی کے کافی حصے کو متاثر کرچکا ہے اور لاکھوں افراد اس سے متاثر ہوکر تندرست ہوچکے ہیں۔ تاہم ٹیسٹنگ کی کم سہولتوں اور دیگر وجوہات کی بنا پر ان کے نام ڈیٹا میں نہیں آسکے ،بعض ماہرین کا تو خیال ہے کہ برطانیہ کی20  فیصد تک آبادی اب تک کرونا سے متاثر ہوکر اس کیخلاف مزاحمت پیدا کرچکی ہے ۔

مجوزہ اسکیم کے تحت شہری اپنا ٹیسٹ کراسکیں گے اور اگر ان کے جسم میں کرونا کے اینٹی باڈی پائے جائیں گے تو انہیں ’’امیونٹی پاسپورٹ ‘‘مل جائے گا ،جس کا مطلب ہوگا کہ وہ پہلے کی طرح آزاد زندگی گزار سکیں گے۔

دوسری جانب اس تجویز کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ’’امیونٹی پاسپورٹ‘‘ کا مطلب لوگوں کو یہ ترغیب دینا ہوگا کہ اگر وہ معمول کی زندگی کی طرف لوٹنا چاہتے ہیں ،اگر وہ لاک ڈاون اور ایس او پیز سے بچنا چاہتے ہیں تو وہ ایک بار خود کو کرونا سے متاثر کرلیں اور پھر صحت یاب ہوکر آزاد زندگی گزاریں ،یہ عمل اخلاقی اور طبی دونوں لحاظ سے خطرناک ہوسکتا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.