کراچی: پاکستان کے محسن اور ملک کو ایٹمی طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے معروف کاروباری شخصیت سیٹھ عابد کی تدفین کراچی کے ماڈل کالونی قبرستان میں کردی گئی، نماز جنازہ ڈیفنس میں ادا کی گئی، سیٹھ عابد تین دہائیوں تک پاکستان کے امیر ترین فرد رہے۔
تفصیلات کے مطابق سیٹھ عابد 85 برس کی عمر میں گزشتہ روز انتقال کر گئے تھے، وہ فالج کے حملے کے باعث کچھ عرصے سے علیل تھے، ان کی نماز جنازہ ڈیفنس فیز ٹو کی مسجد حافظ ایاز میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں اہلخانہ، عزیز اقارب اور دوست احباب نے شرکت کی، بعدازاں سیٹھ عابد کو ماڈل کالونی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
سیٹھ عابد کون تھے
پاکستان کے محسن اور ملک کو ایٹمی طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے سیٹھ عابد کے کردار کے بارے میں بہت ساری قیاس آرائیوں کی بناء پر ان کو پراسرار شخصیت کے طور بھی دیکھا جاتا رہا ہے، عام لوگ ان کے بارے کچھ خاص نہیں جانتے اور نہ ہی شیخ عابد حسین کو اپنے بارے میں معلومات ظاہر کرنے کا شوق تھا، سیٹھ عابد حسین کا آبائی تعلق بابا بلھے شاہ کے شہر قصور سے تھا، جبکہ ان کے والد کراچی کی صرافہ مارکیٹ کی بڑی مشہور شخصیت تھے، سیٹھ عابد تین دہائیوں تک پاکستان کے امیر ترین فرد رہے، ان کی جائیدادیں ملک بھر میں پھیلی ہوئی تھیں، لاہور میں ایک بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی اور اپنے بیٹے کے نام پر بنایا گیا خیراتی ادارے چلانے کے طور بھی جانے جاتے رہے۔
لیکن کبھی موجودہ دور کے لوٹ مار اور قبضوں سے ارب پتی بننے والوں کئ طرح نمود و نمائش سے کام نہ لیا۔ ان کا شمار پاکستان کے خزانے کو لوٹنے کے بجائے اسے بھرنے والوں میں شمار ہوتا تھا۔
ایٹمی پروگرام میں کردار
جب پاکستان کو ایٹمی پروگرام یا کسی اور مد میں ضرورت پڑی تو سیٹھ عابد نے ملک کیلئے اپنے خزانے کی چابیاں مرحوم جنرل ضیا الحق کے حوالے کردیں، ہزاروں خاندانوں کی امداد کرتے تھے لیکن کوئی تصویر بنوائی اور نہ خبریں شائع کرائیں، اللہ کے نام پر خاموشی سے خیرات کرتے تھے۔
اسی طرح ان کے بارے کہا جاتا ہے کہ جب امریکا نے پاکستان پر ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ درآمد کرنے پر پابندی عائد کی تو سیٹھ عابد نے فرانس سے ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ بحری راستے سے پاکستان پہنچایا تھا۔
سیٹھ عابد کو اللہ تعالی نے تین بیٹے اور ایک بیٹی سے نواز، ان کے تینوں بیٹوں میں سے دونوں چھوٹے بیٹے گونگے، بہرے اور ذہنی طور پر معذور تھے جو امریکا میں کسی بورڈنگ ہاؤس میں پلے بڑے جبکہ ان کے سب سے بڑے بیٹے ایاز محمود کو 2006 میں لاہور میں اس کے اپنے ہی گارڈ میں مار دیا تھا، شیخ عابد حسین اپنے بھائیوں میں سب سے زیادہ ہوشیار اور ذہن تھے، ان کا دماغ کمپوٹر کی طرح کام کرنے کی خدادا صلاحیت رکھتا تھا وہ اردو اور پنجاب کے علاوہ میمنی بولی پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔