لندن: نوازشریف کے اشتہاری ہونے کے باوجود پاکستان ڈیپورٹ نہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان نے برطانیہ پر جوابی وار کیا ہے، اور برطانیہ میں غیر قانونی مقیم پاکستانیوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا، عین وقت پر برطانیہ کو ڈیپورٹیز کی پرواز منسوخ کرنی پڑگئی، برطانوی حکومت نے چارٹرڈ پرواز کیلئے تین لاکھ پاؤنڈ بھی ادا کیے تھے۔
تفصیلات کے مطابق پرویز مشرف دور میں نواز شریف خود ساختہ جلاوطنی کے دوران وطن واپسی کیلئے پر تولتے تھے، اور پرویز مشرف انہیں آنے نہیں دیتے تھے، ایک بار اسلام آباد پہنچنے پر نوازشریف کو فوری طور پر اسی پرواز میں واپس بھی بھیج دیا گیا تھا، تاہم اب وقت نے ایسا پلٹا کھایا ہے، کہ وزیراعظم عمران خان نوازشریف کو واپس بلارہے ہیں، لیکن ن لیگ کے قائد واپسی سے انکاری ہیں، حتیٰ کہ وہ والدہ کی میت کے ہمراہ بھی نہیں آئے۔ ایسےمیں حکومت نے برطانیہ سے درخواست کی تھی کہ نوازشریف کو ڈیپورٹ کردے، کیوں کہ وہ سزا یافتہ مجرم ہیں، اور اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت احتساب عدالتوں سے اشتہاری قرار پاچکے ہیں، تاہم برطانوی حکومت نوازشریف کو ڈیپورٹ کرنے کی درخواست پر عمل نہیں کررہی۔
اب پاکستان نے بھی جوابی وار کرتے ہوئے برطانیہ سے ان پاکستانیوں کو واپس قبول کرنے سے انکار کردیا ہے، جو وہاں غیر قانونی مقیم تھے، برطانوی اخبار ’’دی سن‘‘ کے مطابق برطانیہ نے 40 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے لندن سے اسلام آباد کے لئے پرواز بُک کی تھی۔ برطانوی حکومت چارٹرڈ پرواز کے لیے تین لاکھ پاؤنڈ بھی ادا کردئیے تھے، لیکن پاکستان نے پرواز کی کلیئرنس دینے سے انکار کردیا۔
یوں برطانوی حکومت اور بالخصوص وزیرداخلہ پریتی پٹیل کو سخت پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان اب یکطرفہ تعاون نہیں کرے گا، اور اگر وہ برطانیہ سے غیر قانونی مقیم پاکستانیوں کو ڈیپورٹ کرنا چاہتی ہیں، تو نوازشریف کو بھی ڈیپورٹ کریں، جو پاکستان میں عدالتوں اور حکومت کو مطلوب ہیں، اور صرف 8 ہفتے کے علاج کے لئے اجازت لے کر گئے تھے، برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ پاکستان نے نوازشریف کو پناہ دینے کا معاملہ عالمی تنازع بنا دیا ہے۔ وزیر داخلہ پریتی پٹیل کو پاکستان نے بتادیا ہے کہ نواز شریف کو واپس بھیجنا ان کی ذمہ داری ہے۔ مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے برطانوی وزیرداخلہ کو 5 اکتوبر کو لکھے گئے خط میں واضح کردیا تھا کہ نوازشریف کو واپس بھیجنا آپ کی ذمہ داری ہے، رپورٹ کے مطابق ڈیپورٹیز قبول نہ کرنے اور پرواز کو اجازت نہ دینے کے پاکستانی فیصلے کے بعد اب برطانوی حکومت نے ان 40 پاکستانیوں کو ریسیپشن سینٹرز منتقل کردیا ہے، اس حوالے سے پاکستان نے تصدیق کردی ہے کہ برطانوی پرواز کو لینڈنگ کی اجازت نہیں دی گئی۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا ردعمل
ٹرانسپرتنسی انٹرنیشنل برطانیہ کے چیف ایگزیکٹو ڈینیل بروس کا کہنا ہے کہ کرپشن میں سزا یافتہ غیر ملکی رہنماؤں کو برطانیہ میں پناہ نہیں ملنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ اسی طرح ان رہنماؤں کی لندن میں پھیلی جائیدادیں جن کے ذرائع آمدن واضح نہیں، انہیں بھی قانون کے دائرے سے باہر نہیں ہونا چاہئے، کرپشن کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ غیرقانونی جائیدادوں کو ضبط کرکے یہ رقوم واپس کی جائیں۔