پاکستان آنے والے شہریوں کیلئے بکنگ کراتے وقت کس بات کا خیال رکھنا ضروری

0

روم: اٹلی سمیت کئی یورپی ممالک سےآنے والے مسافروں کیلئے کرونا ٹیسٹ کی پیشگی شرط کی وجہ سے لوگوں کی پروازیں چھوٹنے لگی،کرونا ٹیسٹ 96 گھنٹےقبل کرانا ہوتا ہے،لیکن بالخصوص ہفتہ اور اتوار کو کئی  لیبارٹریاں بند ہوتی ہیں،جس کی وجہ سے پاکستانیوں کو بروقت رپورٹ نہیں ملتی اور اس طرح انہیں سفرسے ائر لائنز روک دیتی ہیں۔

یورپ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ کرونا ٹیسٹ پاکستان پہنچنے پر کیا جائے، یا پھر 96 گھنٹے پہلے کرانے کی شرط میں مزید اضافہ کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق یورپ سمیت دنیا کے اکثر ممالک میں کرونا کی دوسری لہر میں شدت آنے کے بعد پاکستان نے بھی دیگر ملکوں کی طرح سفر کے لئے 96 گھنٹے پہلے کرونا ٹیسٹ کی شرط عائد کردی تھی، تاہم اس شرط کے باعث اب یورپ میں مقیم اوورسیز پاکستانی زیادہ متاثر ہونے لگے ہیں، اور کئی پاکستانیوں کی پروازیں چھوٹ رہی ہیں، جس کے نتیجے میں انہیں نہ صرف دو بار ٹیسٹ کے اخراجات برداشت کرنے پڑجاتے ہیں، بلکہ ائر لائنز بھی ری بکنگ پر 200 سے 300 یورو تک اضافی چارجز وصول کررہی ہیں، اٹلی میں عام طور پر لیبارٹریز 3 یوم میں رپورٹ فراہم کرتی ہیں، تاہم ہفتہ اور اتوار کو کئی لیب چھٹی کرتی ہیں، جن کی وجہ سے یہ مدت  5 روز تک چلی جاتی ہے، اور یوں  96 گھنٹے میں رپورٹ نہ ملنے سے  پاکستانیوں کی پروازیں چھوٹ جاتی ہیں۔ بلونیا میں پاکستانیوں کو بکنگ فراہم کرنے والے’’رحمن ٹریولز‘‘ کے احمد عزیز نے ’’احساس نیوز‘‘ کو بتایا کہ ٹیسٹ کیلئے 96 گھنٹے کی شرط کی وجہ سے عین وقت پر سفر سے رہ جاتے ہیں۔

بروقت رپورٹ نہ آنے سے ائرلائنز انہیں بورڈنگ کارڈ جاری نہیں کرتیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف پاکستانیوں کو دوبارہ ٹیسٹ کرانا پڑتا ہے، بلکہ  ائرلائنز بھی دوبارہ بکنگ کے لئے اضافی چارجز وصول کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ یورپ کے حوالے سے حکومت پاکستان کو ٹیسٹ کی شرط نرم کرنی چاہئے، زیادہ بہتر یہ ہے کہ پاکستانیوں کا ٹیسٹ وطن پہنچ کر کیا جائے، جیسا کہ  پہلے لیا جارہا تھا، تاہم جب تک ایسا فیصلہ نہیں کیا جاتا، کم ازکم فوری طور پر 96 گھنٹے کے بجائے اگر  ٹیسٹ کے لئے پیشگی مدت 120 گھنٹے بھی کردئیے جائیں، تو اس سے یہ مسئلہ کافی حد تک حل ہوسکتا ہے، انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کو بھی مشورہ دیا کہ وہ سفر کا پروگرام بناتے وقت یہ ذہن میں رکھیں کہ ہفتہ اور اتوار کو کئی لیب بند ہوتی ہیں، ان لیبز میں اگر جمعہ کو ٹیسٹ کرایا جائے، تو ممکنہ طور پر آپ کو رپورٹ بدھ تک ملتی ہے، جس سے  آپ کی پرواز رہ جانے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ لہذا بکنگ کراتے وقت ویک اینڈ میں لیبز کی چھٹی کو ذہن میں رکھا جائے، کوشش کریں کہ بکنگ کا دن ایسا ہو جس میں 96 گھنٹے کے ٹیسٹ میں ویک اینڈ نہ آرہا ہو، احمد عزیز نے بتایا کہ رش کی وجہ سے لوگوں کو لیبز سے اپوائنٹمنٹ لینے میں بھی مشکل ہورہی ہے، اور زیادہ آگے کی اپوائنٹمنٹ مل رہی ہیں،

پاکستانی حکام کا موقف

اس حوالے سے پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ کرونا کی  پہلی لہر کے موقع پر حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو مشکلات سے بچانے کیلئے پاکستان پہنچنے پر ائرپورٹس یا ریسیپشن سینٹرز پر ٹیسٹ کا انتظام کیا تھا، جس کے لئے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سرکاری عمارتوں میں انتظامات کئے گئے تھے اور وہاں ٹیسٹ و اس کے نتائج تک اوورسیز پاکستانیوں کو ٹھہرانے پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے، تاہم سیاسی مقاصد کے لئے کچھ عناصر نے اس سہولت کو حکومت کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کرنا شروع کردیا تھا، اور ان سینٹرز کی ویڈیو بنا کر پروپیگنڈہ شروع کردیا تھا، جس کے بعد ہی حکومت نے دوسرے ملکوں کی طرح پیشگی ٹیسٹ کی شرط عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم  حکام کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی ٹیسٹ کے حوالے سے مشکلات حل کرنے کے لئے آپشنز پر غور کیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.