سزا مکمل کرنے پر بھارتی جاسوس رہا کیوں نہیں کئے، جسٹس اطہرمن اللہ برہم

0

اسلام آباد: پاکستان میں جاسوسی کرنے والے بھارتی مجرموں کی رہائی کے لئے بھارتی ہائی کمیشن کی درخواست کی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ سرکاری وکلا پر برہم ہوگئے، انہوں نے سزا مکمل کرنے والے بھارتی دہشت گردوں اور جاسوسوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان میں قید بھارتی شہریوں کی رہائی کی لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ جہاں حکومت نے اپنی پورٹ جمع کرادی۔پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی میں ملوث بھارتی قیدیوں کے معاملے پر وزارت داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے 5 بھارتی قیدیوں کو رہا کر کے واپس بھیج دیا ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ بھارتی شہریوں کو سزا مکمل ہونے پر 26 اکتوبر 2020 کو رہا کردیا گیا۔اس موقع پر بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ مزید تین شہری بھی سزا پوری کرنے کے باوجود جیل میں ہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جب سزا مکمل ہو گئی ہے تو پھر آپ کیسے ان کو مزید قید میں رکھ سکتے ہیں، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ چند بھارتی جاسوسوں اور دہشت گردوں کا معاملہ ریویو بورڈ کے پاس ہے۔

جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جب سزا مکمل ہو گئی تو ریویو بورڈ درمیان میں کہاں سے آگیا، اگر انہوں نے سزا مکمل کر لی ہے ،تو ان کو واپس بھیج دیں۔عدالت نے 4 بھارتی شہریوں کو رہا کرنے سے متعلق ایک درخواست بھی نمٹا دی اور کیس کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ  رواں ماہ کے اوائل میں بھارتی ہائی کمیشن نے ایڈووکیٹ ملک شاہنواز نون کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان بھارتی شہریوں کی رہائی کے لیے ایک درخواست دائر کی تھی جو پاکستان کی فوجی عدالتوں سے جاسوسی کے الزام میں سزا پانے کے بعد اپنی سزا کی مدت پوری کرچکے ہیں۔

درخواست میں سینٹرل جیل لاہور میں موجود بجرو دنگ دنگ عرف برچھو، ورگیان کمار گھن شیام اور ستیش بھوگ جبکہ سینٹرل جیل کراچی میں موجود سونو سنگ کی رہائی کی استدعا کی گئی تھی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.