سوئٹزرلینڈ میں یورپی شہریوں کی ہجرت روکنے کیلئے ریفرنڈم

0

جنیوا: کیا یورپی شہریوں کے لئے سوئٹزرلینڈ کے دروازے بند ہونے جارہے ہیں؟ کیا بریگزٹ  کے بعد  سویگزٹ ہونے جارہا ہے، یعنی  سوئٹزرلینڈ بھی برطانیہ کے نقش قدم پر چلے گا؟ اس بات کا جواب 27 ستمبر کو مل جائے گا، جب سوئس شہری اہم ریفرنڈم میں اپنی رائے کا اظہار کریں گے۔

تاہم ریفرنڈم سے قبل ہی سوئٹزرلینڈ کی تجارتی انجمنوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کرنا شروع کردیا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ یورپی شہریوں کی مائیگریشن پر پابندی کا کوئی بھی فیصلہ سوئس معیشت کے لئے زہر قاتل ثابت ہوسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سوئٹزرلینڈ دنیا کا واحد ملک ہے، جہاں حکومت ہر اہم معاملے پر خود فیصلہ کرنے کے بجائے عوام سے ریفرنڈم کے ذریعہ رائے طلب کرتی ہے، اس لئے وہاں اکثر ریفرنڈم ہوتے رہتے ہیں، لیکن اگلی اتوار یعنی 27 ستمبر کو  ایسا ریفرنڈم ہونے جارہا ہے، جو یورپی یونین اور رکن ممالک کے شہریوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ یورپی یونین کا رکن نہیں، لیکن اس نے مختلف معاہدوں کے ذریعہ خود کو یورپی بلاک کے ساتھ منسلک کر رکھا ہے، اور وہ یورپی سنگل مارکیٹ کا حصہ ہے۔

اس وقت یورپی شہریوں کو سوئٹزرلینڈ میں بغیر ویز ا کے آزادنہ نقل وحرکت، وہاں قیام اور روزگار حاصل کرنے کی اجازت ہے، تاہم  دائیں بازو کی سوئس پیپلزپارٹی انیشیٹو(ایس وی پی ) نے یورپی شہریوں کی ملک میں مائیگریشن پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے، اور اس کے مطالبے پر ہی یہ ریفرنڈم کروایا جارہا ہے۔ ایس وی پی اس معاملے پر کافی عرصے سے بات کررہی ہے۔ اس حوالے سے 2014 میں بھی ریفرنڈم کرایا گیا تھا، تاہم اس وقت سوئس شہریوں نے یورپی شہریوں پر پابندی کا مطالبہ مسترد کردیا تھا، ایس وی پی کا موقف ہے کہ موجودہ مائیگریشن نظام سے سوئٹزرلینڈ کی لیبر مارکیٹ، سماجی خدمات اور انفرااسٹرکچر پر بہت دباؤ آرہا ہے، اور یہ کہ  ہمیں سب سے پہلے سوئس شہریوں کے لئے ملازمتیں  محفوظ بنانی چاہیں ۔

ریفرنڈم  کے بعد کیا ہوگا؟

اگر سوئس شہریوں نے ریفرنڈم میں یورپی شہریوں پر  پابندی کےحق میں فیصلہ دے دیا، تو سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین کے پاس ایک برس کا وقت ہوگا، جس میں وہ شہریوں کی آزادانہ نقل وحرکت کے معاملے پر نیا معاہدہ کریں گی۔

سوئٹزرلینڈ میں کتنے غیرملکی شہری ہیں؟

سوئٹزرلینڈ کی آبادی تقریبا ً 85 لاکھ  ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں سے ایک تہائی غیرملکی ہیں، زیورخ جیسے شہروں میں یہ شرح 50 فیصد تک پہنچ جاتی ہے،  یہ غیرملکی جن میں اکثریت یورپی شہریوں کی ہے، سوئس معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سوئس حکومت اور مرکزی دھارے کی جماعتوں سمیت تجارتی انجمنیں ابھی سے تشویش کا اظہار کرتی نظر آتی ہیں، حکومت کو تشویش ہے کہ اگر ریفرنڈم میں ہاں ہوگئی تو سوئس معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، سوئٹزرلینڈ میں افرادی قوت کی قلت پیدا ہوجائے گی ، اور پھر یورپی یونین بھی جوابی طور پر سوئس شہریوں کی بغیر ویزہ آمدورفت  بند کرسکتی ہے۔

سوئس فیڈرل کونسل کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ  موجودہ انتظام میں چھیڑ چھاڑ معاشی طور پر سوئٹزرلینڈ کیلئے بہت مہنگا سودا ثابت ہوسکتا ہے، اور سالانہ اربوں یورو کا نقصان ہوگا، یورپی یونین سوئٹزرلینڈ کی سب سے بڑی تجارتی منڈی ہے، اور 50 فیصد  سوئس برآمدات  یورپی بلاک کےرکن ممالک میں جاتی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.