ڈبلن معاہدہ خاتمے کے قریب، تمام یورپی ملک پناہ کیلئے کھل جائیں گے

0

برسلز:(تنویر ارشاد) یورپی یونین نے تارکین وطن سے متعلق بڑا فیصلہ کرلیا،جس کے بعد ان کیلئے کسی مخصوص ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے پر پابندی ختم ہوجائے گی،اور وہ کسی بھی  یورپی ملک میں پناہ کی درخواست دے سکیں گے، اٹلی اور یونان نے منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔

یہ دونوں ملک موجودہ قواعد سےزیادہ متاثر ہورہے ہیں، کیوں کہ تارکین وطن کی اکثریت پہلے انہی دو ملکوں میں پہنچتی ہے، اور موجودہ یورپی قوانین کی رو سے انہیں ان دو ملکوں میں ہی پناہ کی درخواست دینی پڑتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان لیان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ تارکین وطن کے پناہ کے حوالے سے موجودہ قواعد جلد ختم کردئیے جائیں گے، جس کے تحت تارکین وطن صرف اس ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دائر کرسکتے ہیں، جہاں وہ سب سے پہلے داخل ہوں۔ نئے قواعد نافذ ہونے کے بعد سیاسی پناہ کے متلاشی تارکین وطن کسی ایک ملک میں درخواست دینے کے بعد کسی دوسرے یورپی ملک میں جا کر نئی درخواست بھی دائر کرسکیں گے۔

اٹلی اور یونان کا خیرمقدم

اٹلی اور یونان نے سیاسی پناہ کے حوالے سے ڈبلن ریگولیشن ختم  رنے کے یورپی منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے، اطالوی وزیراعظم جوزپے کونتے نے اس منصوبے کو ٹرننگ پوائنٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قوانین غیرشفاف تھے، اور ہمارا  برسوں سے یہ مطالبہ  تھا کہ انہیں تبدیل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ڈبلن ریگولیشن کو تبدیل کرانے کیلئے اٹلی  نے بہت محنت کی ہے، یونان نے بھی مجوزہ فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے، یونان کے وزیر برائے امیگریشن نے کہا ہے کہ ڈبلن ریگولیشن ناکام ہوچکے ہیں، اور انہیں بدلنے کی  ضرورت ہے۔

ڈبلن ریگولیشن کیا ہیں

ڈبلن ریگولیشن 2013 میں 28 یورپی ممالک بشمول برطانیہ، ناروے، سوئٹزرلینڈ، آئس لینڈ میں طے پانے والا معاہدہ ہے، جس کے تحت تارکین وطن کو سیاسی پناہ کی درخواست دینے کا حق صرف اس یورپی ملک میں دیا گیا ہے، جہاں وہ سب سے پہلے داخل ہوں، اس کے نتیجے میں اٹلی، یونان، مالٹا اور اسپین جیسے فرنٹ لائن یورپی ممالک پر مہاجرین کا بوجھ بڑھ گیا ہے، کیوں کہ مہاجرین پہلے وہیں داخل ہوتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.