طویل انتظار ختم، بالآخر اٹلی نے پھنسے تارکین کیلئے دروازے کھول دئیے
سسلی: اٹلی یورپ میں تارکین وطن کو قبول کرنے کے حوالے سے سب سے فراخدل ملک سمجھا جاتاہے، اور اس نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے، تارکین وطن کیلئے کام کرنے والی این جی اوز کی درخواست پر اپنے دروازے تارکین وطن کیلئے کھول دئیے،جنہیں کوئی یورپی ملک اترنے کی اجازت نہیں دے رہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق اٹلی نے ایک بار پھر انسانی حقوق کے حوالے سے دیگر ممالک پر بازی لے جاتے ہوئے ان تارکین وطن کے لئے اپنے دروازے کھول دئیے جو گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے سمندر میں پھنسے ہوئے تھے،اورکوئی یورپی ملک انہیں اپنی بندرگاہ پر اترنے کی اجازت نہیں دےرہا تھا ،لیبیا سےکشتی پر آنے والے 27 افراد کو جن میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھی۔
ڈنمارک کے ایک تیل ٹینکرنے اس وقت سمندر میں بچایا تھا،جب ان کی کشتی ڈوب رہی تھی۔ ڈنمارک کے ٹینکر ’’مارسک ایٹینس ‘‘ نے ریسکیو کی یہ کارروائی 4 اگست کو مالٹا کے قریب کی تھی، تاہم مالٹا کے حکام نے ان تارکین وطن کو لینے سے انکارکردیا تھا اور ٹینکر کو بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا۔
دوسری طرف لیبیا جہاں سے یہ تارکین وطن آئے تھے،اس نے بھی تعاون سے انکار کردیا، جس کے باعث یہ تارکین وطن ڈنما رک کے ٹینکرپر پھنس کررہ گئے تھے،جبکہ ان تارکین کی وجہ سے ٹینکر بھی عملی طور پر سمندر میں رکنے پر مجبور تھا۔
تارکین وطن کی حالت ؟
تقریباً ڈیڑھ ماہ تک سمندر میں ٹینکر میں پھنسے رہنے کی وجہ سےیہ تارکین وطن مختلف نفسیاتی اورجسمانی بیماریوں کا شکار ہو گئے تھے،اس حوالے سے کام کرنے والی فرانس کی این جی او’’ میڈیٹرینا ‘‘ کا کہنا ہے کہ ان تارکین کے لئے اب مزید ٹینکر پر رکنا ممکن نہیں رہا تھا، ان کیلئےیہ سفر ڈراونا خواب بن چکا تھا،اور ان کی حالت بہت خراب تھی۔
اٹلی میں لینڈنگ
اطالوی حکو مت نے انسانی ہمدری کے تحت ان تارکین وطن کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت دی،جس کے بعد جمعہ کےروز ان تارکین وطن کو ڈنمارک کے ٹینکر سے این جی او’’ میڈیٹرینا ‘‘ کے جہاز ’’میری جونیا‘‘ پر منتقل کیا گیا تھا،اور گزشتہ روز یہ جہاز سسلی کی بندرگاہ پوزیلو میں لنگرانداز ہو گیا، جہاں ان تارکین وطن کو بندرگاہ پر اترنے کی اجازت دے دی گئی ۔