عمران اور جہانگیر ترین میں برف پگھلنے لگی، جلد رابطے بحال ہونے کا امکان

0

لندن: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جہانگیر ترین کو سب سے قریبی دوست قرار دینے کے بعد برف پگھلنا شروع ہوگئی، جہانگیر ترین نے بھی تعلقات میں دراڑ آنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ جلد ہی عمران خان سے ان کے تعلقات ماضی کی طرح استوار ہوجائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں جہانگیر ترین کی تعریف اور انہیں سب سے عزیز دوست قرار دینے کے بعد جہانگیر ترین نے بھی ان کے بارے میں ایسے خیالات کا اظہار کیا ہے، اور دوستی میں دراڑ آنے پر جہانگیر ترین افسردہ نظر آئے.

ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ عمران خان اور ان کے درمیان دراڑ جلد ختم ہوجائے گی، انہوں نے کہا کہ میں شفاف کاروبار کرتا ہوں اور چینی کمیشن کو میرے خلاف کچھ نہیں ملے گا، میں سرخرو ہوں گا، اور اس کے بعد عمران خان سے تعلقات بحال ہوجائیں گے، اب بھی وزیراعظم سے رابطہ ہوسکتا ہے.

جہانگیر ترین نے کہا کہ عمران خان نے میرے بارے میں جن جذبات کا اظہار کیا، اس کی قدر کرتا ہوں، میرے بھی ان کے بارے میں ایسے ہی جذبات ہیں، میرا اور وزیراعظم کا بڑا ساتھ رہا ہے، اور ہم نے 10 برس اکٹھے جدوجہد کی، یہ تعلق کوئی اور نہیں سمجھ سکتا، وزیراعظم کے بیان کے بعد وہ لوگ غلط ثابت ہوگئے ، جوکہتے تھے کہ عمران خان پرانی رفاقت بھول گئے ہیں.

جہانگیر ترین نے واضح کیا کہ وہ عمران خان کے وژن کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے، نوازشریف سے کوئی ملاقات کی اور نہ رابطہ ہوا، اتنا کم ظرف نہیں کہ اس طرح کی حرکت کروں، لند ن میں چیک اپ کے لئے آیا تھا، لیکن اس کا فائدہ ہوا کہ میرے خلاف جو غلط خبریں بنائی جاتی تھیں، وہ بند ہوگئیں.

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ارکان ملنے آتے تھے ، تو آئی بی والے جو اس طرح کی رپورٹیں دینے میں مشہور ہیں، وہ اوپر حکومت کو رپورٹ دے دیتے تھے کہ آج مجھ سے اتنے ارکان ملے، حالاں کہ میں پارٹی یا عمران خان کے خلاف جانے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سوچنا چاہئے کہ میرے نکلنے سے کس کا نقصان ہوا ہے ؟ مجھے اور عمران خان کو جدا کرنے میں کس کا فائدہ تھا؟ یہ دیکھنا ہوگا ، میں پارٹی کیلئے کام کرنا چاہتا تھا۔

چینی کمیشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت بڑھنے کی وجہ جاننے کے لئے یہ کمیشن بنایا گیا ، لیکن اس کے بجائے یہ کمیشن دیگر معاملات کی طرف چلا گیا ، ڈبل بکوں سمیت ایسے مسائل تو پاکستان کے ہر صنعتی شعبے میں ہیں ، اور یہ چیزیں اس وقت بھی موجود تھیں، جب چینی 50 روپے کلو تھی، اس کا چینی کی قیمتوں سے تعلق نہیں ، اجناس قیمیتں طلب و رسد کی بنیاد پر طے ہوتی ہیں.

مارکیٹ میں چینی کم ہونے کا تاثر تھا، اس کا حل بروقت اس کی درآمد تھی ، اسی طرح اب گندم کے معاملے پر ہورہا ہے ، حکومت نے ساری گندم خرید لی ، ملوں کے لئے نہیں بچی ، جس سے قیمت بڑھ گئی ، اب آپ درآمد کررہے ہیں ، تو جو گندم پہلے موجود ہے ، اسے مارکیٹ میں لانا چاہئے ، جس سے قیمت کم ہوسکتی ہے.

انہوں نے کہا کہ چینی کمیشن کی رپورٹ شفاف نہیں ، صرف 9 ملوں کا فرانزک کیوں ، سب کا کیوں نہیں کیا جاتا ، کچھ لوگ کوشش کررہے ہیں کہ میرے خلاف انہیں کوئی چیز مل سکے ، لیکن وہ ناکام رہیں گے ، میں شفاف کاروبار کرتا ہوں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.