جسٹس فائز عیسیٰ اور مذہبی جماعتیں

0

اسلام آباد: جسٹس فائز عیسیٰ مذہبی جماعتوں کے حوالے سے فیصلوں پر زیربحث آتے رہے ہیں۔

کورونا بحران کے بعد جب وفاقی حکومت نے رمضان میں مساجد کھولنے کا فیصلہ کیا تھا، تو جسٹس فائز عیسیٰ نے اس پر چیف جسٹس گلزار احمد کو خط لکھا تھا کہ سپریم کورٹ کی مسجد نہ کھولی جائے، کیوں کہ اس سے ان کے بقول لوگوں کی جانوں کو خطرات ہوسکتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے جسٹس فائز سے مذہبی حوالے طلب کئے تھے، تاہم چیف جسٹس نے مسجد کھولنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

جسٹس فائز عیسیٰ کا نام سب سے زیادہ ختم نبوت کے معاملے پر ن لیگ کے دور حکومت میں تحریک لبیک کی جانب سے راولپنڈی میں فیض آباد کے مقام پر دئیے گئے دھرنے پر سامنے آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ فیصلے پر سوال اٹھا دئیے

دھرنے کے حوالے سے جسٹس فائز نے نومبر 2017 میں کارروائی کو ازخود نوٹس کے طور پر لیا تھا، اس کا فیصلہ نومبر 22 نومبر 2018 کو سنایا گیا، اس فیصلے میں انہوں نے وفاق اور صوبوں کو حکم دیا کہ وہ انتہاپسندی پھیلانے اور ان کی وکالت کرنے والوں کی نشاندہی کریں۔

اس فیصلے میں انہوں نے فوج اور آئی ایس آئی کا بھی ذکر کیا تھا، اور وزارت دفاع کے توسط سے فوجی سربراہان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اداروں میں موجود ان اہلکاروں کیخلاف کارروائی کریں، جو جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے کے بقول حلف کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے۔

اس فیصلے میں انہوں نے فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ فوج مکمل غیر جانبدار رہے۔

اس سے قبل سول ہسپتال کوئٹہ میں 8 اگست 2016 کو ہونے والے خود کش دھماکے کی تحقیقات کے لیے انہیں جوڈیشل کمیشن کا سربراہ بنایا گیا تو جسٹس فائز عیسیٰ نے اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی اہل سنت والجماعت (کالعدم ) کے سربراہ مولانا محمد احمد سے ملاقات کا معاملہ بھی سفارشات میں ڈسکس کیا اور اس ملاقات پر افسوس کا اظہار کیاتھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.