پورپی ملک کی سرحد پر پھنسے تارکین کو پراسرار گولیاں کھلانے کا انکشاف

0

برسلز: برائے مہربانی جہاں سے آئے ہیں، وہیں واپس چلے جائیں، ہمارے بارڈر آپ کے لئے مکمل بند ہیں، اور داخلہ نہیں ملے گا، یورپی یونین کے رکن ملک نے سرحد پر پھنسے مہاجرین کو ایس ایم ایس کرنے شروع کردئیے، اس کے ساتھ دوسرے غیر یورپی ملک کے سرحدی محافظوں کی جانب سے دی جانے والی گولیاں بھی نہ کھانے کا مشورہ دیا جارہا ہے، ان گولیوں میں کیا ہے، اس حوالے سے دلچسپ رپورٹ سامنے آئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یورپی ملک پولینڈ نے بیلاروس کے ساتھ واقع اپنی سرحد پر جمع تارکین وطن کو ایس ایم ایس کرنے شروع کردئیے ہیں، جن میں انہیں خبردار کیا جارہا ہے کہ وہ واپس چلے جائیں، پولینڈ کی سرحد مکمل بند ہے، اور یہاں انہیں داخلہ نہیں دیا جائےگا، بیلاروس کے حکام نے انہیں گمراہ کرکے سرحد پر بھیجا ہے، جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق پولینڈ اپنی کمپنی کے سگنلز کی رینج میں آنے والے تمام تارکین کو یہ ایس ایم ایس بھیج رہا ہے، اور اس کے ساتھ وزارت داخلہ کا ایک لنک بھی شئیر کیا جارہا ہے، جس میں سرحد کے بارے میں پالیسی اور صورت حال انگریزی، روسی اور عربی زبان میں درج ہے، جن تارکین کو یہ ایس ایم ایس موصول ہوئے ہیں، وہ پولینڈ کی این جی اوز سے رابطے کرکے اپیل کررہے ہیں کہ پولش حکام سے کہا جائے کہ وہ ان پر رحم کریں، اور ملک میں داخلے کی اجازت دی جائے۔

پراسرار گولیاں ؟

بیلاروس کی جانب سے یورپی ممالک کی طرف تارکین بھیجنے کے معاملے کا ایک نیا رخ بھی سامنے آیا ہے، پولینڈ کے وزیرداخلہ نے ٹوئٹر کے ذریعہ سرحد پر جمع تارکین وطن کو ایک وارننگ نما پیغام دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ بیلاروس کے سرحد ی اہلکاروں کی طرف سے دی گئی گولیاں استعمال کرنے سے گریز کریں۔

پولش چینل کے مطابق بیلاروس کے اہلکار تارکین کو نشہ آور گولیاں دے کرپولینڈ کی سرحد پار کرنے کے لئے بھیج رہے ہیں، تاکہ وہ نشے کے اثر میں رہیں، اور سختی بھی برداشت کرسکیں، ہیروئن سے ملتی جلتی یہ گولیاں تارکین کو بچوں کوبھی دینے کے لئے کہا جاتا ہے، تاکہ بچے سرحد پار کرنے کے دوران بے ہوش رہیں، اور شور نہ کریں ، اور پولینڈ کے فوجیوں کو پتہ نہ چل سکے، پولینڈ کی وزارت خارجہ اور داخلہ کے حکام بھی ان پراسرار گولیوں کی تصدیق کرچکے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ لتھوینیا کے حکام نے بھی انہیں اس بارے میں آگاہ کیا ہے۔

لتھوینیا کے حکام نے 22 جولائی کو بیلاروس سے داخل ہونے والے 15 عراقی اور چیچن تارکین کا گروپ پکڑا تھا، جن میں ایک 6سالہ اور ایک ڈیڑھ سالہ بچہ بھی شامل تھا، حکام کے مطابق بچوں کے والدین نے بتایا تھا کہ ان کے بچے ہوش میں نہیں آرہے، اور یہ کہ بیلاروس کے اہلکاروں نے ان کے بچوں کو دو گولیاں یہ کہہ کر دی تھیں،کہ ان کے اثر سے بچے شور نہیں کریں گے، اور آپ لوگ بارڈر پار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے، لتھوینیا کے حکام نے فوری ان بچوں کو اسپتال منتقل کیا ، جہاں علاج کے بعد ان کی جان بچالی گئی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.