کرسی پر کیوں نہ بٹھایا؟ ترکی اور یورپی یونین میں ’’صوفہ اسکینڈل‘‘ آگیا

0

انقرہ: وہ کہتے ہیں ناں کہ اقتدار کے ایوانوں میں ساری لڑائی کرسی کی ہی ہوتی ہے، تو ایسا ہی کچھ ترکی اور یورپی یونین کی صدر کے درمیان ہوا ہے، یورپی کمیشن کی خاتون صدر کو ترکی کے دورے کے دوران صدر اردوان سے ملاقات میں ان کے ہمراہ کرسی پر نہ بٹھانے سے سفارتی تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔

اٹلی کے وزیراعظم نے ترک صدر کو آمر قرار دے دیا ہے، جس کے بعد ترکی نے بھی اٹلی کو جواب دیا ہے، اور سفیر بھی طلب کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ترکی اور یورپی یونین کے درمیان ’’صوفہ اسکینڈل‘‘ سامنے آگیا ہے، یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا وون ڈئیر اس بات پر ناراض ہو گئی ہیں، کہ انہیں ترک  صدر اردوان کے ساتھ ملاقات میں ان کے ساتھ کرسی پر جگہ کیوں نہ دی گئی۔ یورپی کمیشن   کی صدر ارسلا وون ڈئیر اور یورپی کونسل کے صدر چارلس مچل نے  بدھ کو ترک صدر سے انقرہ کے صدارتی محل میں ملاقات  کی تھی۔ تاہم صدر اردوان کے ساتھ یورپی رہنماؤں کی ملاقات کیلئے صرف دو کرسیاں لگائی گئیں، ان میں سے ایک پر ترک صدر اور دوسری پر یورپی کونسل کے صدر چارلس مچل کو بٹھایا گیا۔

سامنے آنے والی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا وون پہلے تو کرسی نہ ملنے پر حیران  کھڑی ہیں، اور پھر وہ  ساتھ رکھے صوفے پر  بیٹھ جاتی ہیں۔ ان کے صوفے پر بیٹھنے کی مناسبت سے اسے ’’صوفہ اسکینڈل‘‘ کا نام دیا گیا ہے، اس ملاقات کی تصاویر جاری ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر بالخصوص یورپی صارفین کے اعتراض آنے لگے کہ یورپی یونین کے دو اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک کو صدر اردوان کے ساتھ جبکہ خاتون رہنما  کو الگ صوفے پر کیوں بٹھایا گیا۔

یورپی کمیشن کے ترجمان ایرک میمر نے بھی ترکی پر الزام لگایا ہے کہ وہ یورپی کمیشن کی صدر کو پورا پروٹوکول  دینے میں ناکام رہا ہے، تاہم سب سے سخت ردعمل اٹلی کے وزیراعظم ماریو دراغی کی طرف سے آیا ہے، جنہوں نے یورپی کمیشن کی خاتون صدر کو کرسی پر ساتھ نہ بٹھانے پر ترک صدر رجب طیب اردوآن کو آمر قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یورپی کمیشن کی صدر سے روا رکھے جانے والے ناروا سلوک پر بہت افسوس ہوا ہے، اب ہمیں انھیں وہ کہنے دیں جو وہ ہیں، یعنی آمر۔ یورپی پارلیمنٹ کے ہسپانوی رکن  اریٹکس گارشیا پیرز نے بھی معاملہ کو شرمناک قرار دیا ہے۔

دوسری طرف ترک حکام کا موقف ہے کہ صدر اردوان کے ساتھ ملاقات میں پروٹوکول کے مطابق نشستوں کا انتظام یورپی حکام کی تجویز پر کیا گیا تھا۔ ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اولو نے کہا کہ ترکی میزبانی کے آداب کو بخوبی جانتا ہے اور پہلی بار عالمی رہنماؤں کی میزبانی نہیں کررہے۔ ترک وزیرخارجہ نے اطالوی وزیراعظم کے صدر اردوان کے خلاف بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے یہ لہجہ ناقابل قبول ہے، انقرہ میں تعینات اطالوی سفیر کو بھی وزارت خارجہ میں طلب کرکے ان کے وزیراعظم کے بیان پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.