یہ زمین اور آسمان جب نہ تھا، تھا مگر تو ہی تو، کروڑوں برس پرانا اللہ کا نام مل گیا
استنبول: جب اس کائنات میں کچھ نہ تھا، اس وقت بھی اللہ کی ذات مبارکہ تھی، قرآن میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کا عرش پانی پر تھا، اب ترکی میں ایک ایسی چیز سامنے آئی ہے، جس سے اللہ کی ہمیشہ سے موجودگی ایک بار پھر سائنسی طور پر ثابت ہوتی ہے.
اللہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ، یہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام الہامی مذاہب کے ایمان کا حصہ ہے، جن میں مسیحی، اور یہودی بھی شامل ہیں، اسے حمد میں کس خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے.
یہ زمین جب نہ تھی، یہ جہاں جب نہ تھا
چاند سورج نہ تھے، آسماں جب نہ تھا
راز حق بھی کسی پر عیاں جب نہ تھا
جب نہ تھا کچھ یہاں ، تھا مگر تو ہی تو
اللہ ھو، اللہ ھو، اللہ ھو
لاالہ تیری شان، یا وحدہ
جی ہاں کروڑوں برس قبل جب اس دنیا میں نہ انسان تھے ، اورنہ ہی موجودہ دیگر جانور، اس وقت کا ایک ایسا پتھر ملا ہے، جس پر اللہ تعالی کا نام کنندہ ہے، یہ پتھر ترکی کے صوبے انطالیہ کے ضلع کورکوتلی میں سامنے آیا ہے، اس علاقے میں پہاڑوں سے ماربل نکالی جاتی ہے، انطالیہ ماربل انڈسٹری اینڈ ٹریڈ کمپنی نے جب یہاں سے نکالے گئے ماربل کے پتھر فیکٹری میں صفائی و پالش کے لئے بھیجے ، تو فیکٹری کے کارکن ایک ماربل کی صفائی کے دوران یہ دیکھ کر حیران رہ گئے، کہ اس پر عربی میں ’’ بسم اللہ ‘‘ یعنی شروع اللہ کے نام سے لکھا ہوا ہے، ترک ورکرز نے فوری ماربل کے اس ٹکڑے کو الگ کیا، اسے اچھی طرح صاف کرکے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا۔
کمپنی کے اعلیٰ حکام بھی ماربل پر ’’ بسم اللہ ‘‘ دیکھ کر حیران رہ گئے، انہوں نے ماربل کے اس ٹکڑے کو مزید جانچ کے لئے سلمان ڈیمرل یونیورسٹی بھیج دیا، جہاں آثار قدیمہ کے3 ماہر سائنسدانوں Fuzuli yagmurlu,Rasit Altindag, اورNazmi sengun نے اس ماربل ٹکڑے اور اس پر تحریر اللہ کے نام پر تحقیق شروع کی، اس تحقیق کے نتائج اب جاری کردئیے گئے ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ ماربل کا یہ ٹکڑا 19 کروڑ 50 لاکھ سال پرانا ہے، اور اس پر تحریر ’’ بسم اللہ ‘‘ کا لفظ بھی اتنا ہی قدیم ہے، یہ لفظ قدرتی طور پر ماربل پر لکھا ہوا ہے، اور اسے کسی انسان نے کنندہ نہیں کیا، یونیورسٹی کے شعبہ تھیولوجی کے ڈین احمد اوگکے کا کہنا ہے کہ ماربل کا یہ ٹکڑا 195 ملین سال پرانے دور کا ہے، جب کرہ ارض پر انسانوں سمیت موجودہ حیوانات کا کوئی وجود نہیں تھا، اس دور کو سائنس میں ڈائنو سارز کے دور سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ٹکڑا اس دور کی کسی دیو ہیکل سمندری مخلوق کے دل کا لگتا ہے، جو کروڑوں برس کے کیمیائی اور دیگر عوامل کے بعد ماربل میں ڈھل گیا، واضح رہے کہ ترکی کا علاقہ سب سے قدیم انسانی تہذیب کا بھی علاقہ سمجھا جاتا ہے، اور حضرت نوح علیہ اسلام کی کشتی بھی جس جودی پہاڑ پر لگی تھی، وہ بھی اسی علاقے میں تھا۔ جبکہ یہاں اس سے پہلے بھی کئی ایسے آثار مل چکے ہیں، جو ماہرین آثاریات کے مطابق قبل از انسان دور کے ہیں۔
