اسلام آباد: اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہمارا اصل مقابلہ عمران خان سے نہیں بلکہ انہیں لانے والوں سے ہے، ہمارے مسائل کی جڑ ریاست کے اندر ریاست نہیں، بلکہ ریاست کے اوپر ایک اور ریاست کا موجود ہونا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس جاری ہے جس میں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے، افتتاحی خطاب سابق صدر اور شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے کیا۔ انہوں نے نواز شریف کا خیر مقدم کیا۔
آصف زرداری
سابق صدر آصف زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری نے کہا کہ ہم صرف اس حکومت کو گرانے کیلئے نہیں ملے ہیں،ہم اس حکومت کو نکال کر اور جمہوریت بحال کر کے رہیں گے، ہم نے پاکستان بچانا ہے اور ہم ضرور جیتیں گے اے پی سی میں مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں کہ جمہوریت مضبوط کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے نواز شریف کے ساتھ مل کر میثاق جمہوریت پر دستخط کیے اور پھر ہم آہنگی کے ذریعے مشرف کو بھیجا، 18 ویں ترمیم کے گرد ایک دیوار ہے جس سے کوئی بھی آئین کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
نواز شریف
اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میں اے پی سی کو فیصلہ کن موڑ سمجھتا ہوں،ایک جمہوری ریاست بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم مصلحت چھوڑ کر فیصلے کریں، اے پی سے جو بھی لائحہ عمل طے کرے گی مسلم لیگ ن اس کا بھرپور ساتھ دے گی،ایک سیکنڈ کے لیے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے،روایت سے ہٹ کر حقیقی تبدیلی کے لیے لائحہ عمل طے کریں۔
انتخابی عمل سے قبل طے کرلیا جاتا ہے کس کو ہرانا کس کو جتانا ہے
انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام کی بنیاد عوام کی رائے ہے،یہاں ووٹ کی عزت کو پامال کیا جاتا ہے، انتخابی عمل سے قبل یہ طے کر لیا جاتا ہے کہ کس کو ہرانا کس کو جتانا ہے، کس کس طرح سے عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے، مینڈیٹ چوری کیا جاتا ہے، عالمی برادری میں ہماری ساکھ ختم ہو کر رہ گئی ہے، نتائج تبدیل نا کیے جاتے تو بے ساکھی پر کھڑی یہ حکومت وجود میں نہ آتی، انتخابات ہائی جیک کرنا آئین شکنی ہے، عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا سنگین جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ میں 33سال کا عرصہ فوجی آمریت رہی،ملک میں ہر ڈکیٹیٹر نےاوسط نو سال حکومت کی، لیکن ایک بار بھی کسی منتخب وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی،آئین پر عمل کرنے والے ابھی تک کٹہروں اور جیلوں میں ہیں لیکن کیا کبھی کسی ڈکٹیٹر کو سزا ملی؟،ڈکٹیٹر کو بڑے سے بڑے جرم پر کوئی اسے چھو بھی نہیں سکتا، کیا کسی ڈکٹیٹر کو سزا ملی؟ ایک ڈکٹیٹر پر مقدمہ چلا خصوصی عدالت بنی،کارروائی ہوئی، سزا سنائی گئی لیکن کیا ہوا؟۔
بھارت نے کٹھ پتلی حکومت دیکھ کر کشمیر کو اپنا حصہ بنا لیا
انہوں نے حکومتی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دیگر ممالک کے ساتھ مل کر او آئی سی کو مضبوط کرنا چاہیے، خارجہ پالیسی کو بچوں کا کھیل بنا کر رکھ دیا گیا ہے،سوچنا چاہیے کیوں ہمارے قریبی ممالک ہم پر اعتماد کرنا چھوڑ گئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کس منصوبے کے تحت بیان دیے جس سے سعودی عرب ناراض ہوا۔ بھارت نے کٹھ پتلی حکومت دیکھ کر کشمیر کو اپنا حصہ بنا لیا ہے اور ہم احتجاج بھی نہ کر سکے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا تو کیا اپنے دوست ممالک کی حمایت بھی حاصل نہ کر سکے،کیوں ہم عالمی تنہائی کا شکار ہو گئے ہیں،کیوں دنیا ہماری بات سننے کے لیے تیار نہیں ہے۔
نیب قوانین کو ختم نہ کرنا ہماری غلطی تھی
نواز شریف نے کہا کہ نیب قوانین کو ختم نہ کرنا ہماری غلطی تھی لیکن ہمیں اس بات کا بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ ادارہ انتقام کا آلہ کار بن جائے گا،جاوید اقبال عہدے کا نازیبا استعمال کرتے پکڑا جاتا ہے لیکن ایکشن نہیں ہوتا، یہ شخص ڈھٹائی سے عہدے پر براجمان ہے، بہت جلد سب کا یوم حساب آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ نیب اپنا جواز کھو چکا ہے، صرف اپوزیشن اس کا نشانہ بنی ہوئی ہے، جو نیب سے بچتا ہے اسے ایف آئی آے کے سپرد کر دیا جاتا ہے، جو ایف آئی اے سے بچ جاتا ہے اسے اینٹی نارکوٹکس پکڑ لیتی ہے اور جو وہاں سے بچ جائے اسے کسی اور کیس میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ ملک بدامنی اور جرائم کا گڑھ بن چکا ہے،قوم کی ایک بیٹی کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ دل دہلا دیتا ہے،حکومت کی تمام ہمدردیاں متاثرہ بیٹی کے بجائے افسر کے ساتھ ہیں۔
ووٹ کو عزت نہ ملی تو پاکستان معاشی طور پر مفلوج ہی رہے گا،آج ملک میں مہنگائی بہت آگے بڑٰھ چکی ہے۔