کراچی: سندھ میں اقتدار کے مسلسل 12 برس پورے کرنے والی پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت صوبے کے سب سے بڑے شہر کراچی میں نکاسی آپ کا انتظام کرنے میں ایک بار پھر مکمل ناکام ہوگئی۔
بارشوں کے پیشگی الرٹ اور ایمرجنسی کے نا م پر اربوں روپے کی منظوری کے باوجود شہر کی دو درجن سے زائد آبادیاں ڈوب گئیں جبکہ شارع فیصل ، اور آئی آئی چندریگر روڈ سمیت اہم شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں۔
پانی میں گھری آبادیوں کے مکینوں کو سندھ حکومت نے لاوارث چھوڑ دیا، وزیراعلیٰ ، صوبائی وزرا اور ان کی تعریفوں کے پل باندھنے والے ان کے پارٹی لیڈر بلاول زرداری گراونڈ سے مکمل طور پر غائب ہیں۔
تاہم پاک فوج ایک بار پھر شہریوں کو ریسکیو اور مدد فراہم کرنے کے لئے میدان عمل میں مصروف نظرآرہی ہے، بارش کے دوران ہی پاک فوج کے جوان مختلف علاقوں میں پہنچ گئے، اور انہوں نے مشینیری اور پمپوں کے ذریعہ زیرآب آنے والی شاہراہوں اور آبادیوں سے پانی نکالنے کے لئے کام شروع کردیا۔
دوسری طرف پاک فوج کے ادارے ایف ڈبلیو او کے حکام شہر کے بڑے نالوں کی صفائی کا کام تیزی سے جاری رکھے ہوئے ہیں، اور اس صفائی کی وجہ سے جمعہ کو ہونے والی شدید بارش میں نقصانات بہت کم ہوئے ، بصورت دیگرکراچی میں اربن فلڈنگ کا خطرہ تھا ، جس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا خدشہ تھا۔
پاک فوج کے جوان مشینری سمیت امدادی کارروائیوں کے ئے مختلف علاقوں میں پہنچے تو شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے۔
بارش کے پانی کی نکاسی میں بھی سندھ حکومت کی ناکامی کے بعد کراچی کو وفاق کی تحویل میں دینے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے، اور شہری حلقوں میں آج کل سب سے زیادہ اس معاملے پر بات چیت ہورہی ہے۔
اہلیان کراچی کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے 12 برسوں میں شہر کا جو حشر کردیا ہے، اس کےبعد ضروری ہوگیا ہےکہ کراچی کو اس کے کنٹرول سے نکالا جائے ، اور قیام پاکستان کے بعد جس طرح کراچی وفاق کے کنٹرول میں تھا ، وہ نظام واپس لایا جائے۔