گوادر کے مقابلے میں چابہار کو کھڑا کرنے کا بھارتی خواب چکنا چور

0

تہران: ایران نے چاہ بہاربندرگاہ سے زاہدان تک ریلوے منصوبے سے بھارت کو نکال دیا ہے، اور یہ منصوبہ خود سے تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چاہ بہار سے افغانستان کی سرحد تک پٹری بچھانے کے اس منصوبے کے لیے ایران نے بھارت کے ساتھ 4 سال قبل معاہدہ کیا تھا، تاہم مودی حکومت معاہدہ کرنے کے بعد اسے بھول گئی، اور ایرانی درخواستوں  کے باوجود فنڈز جاری نہیں کئے، جس کی وجہ امریکی ناراضگی سے بچنا بتایا جاتا ہے، ایران کی اس بندرگاہ کو پاکستان کی گوادر بندرگاہ کے مقابلے میں تعمیر کیا جانا تھا۔

دوسری طرف ایران نے بھارت کو منصوبے سے نکالنے کا اقدام ایسے موقع پر کیا ہے ، جب وہ چین کے ساتھ 400 ارب ڈالر کا اسٹریٹجک معاہدہ کررہا ہے، بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس سے منصوبے سے بھارت کے باہر ہونے کو ملک کے لئے بڑا دھچکہ قرار دیا ہے، کانگریسی رہنما ابھیشک  سنگھ  نے اسے مودی حکومت کی ایک اور سفارتی ناکامی کہا ہے۔

ایران کا فیصلہ

ایران نے  چاہ بہار بندرگاہ سے افغان سرحد تک 628 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کی تعمیر کے منصوبے  سے بھارت  کو نکالنے کا اعلان کیا ہے، ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ  بھارت کی جانب سے فنڈز میں تاخیر فیصلہ  کی وجہ بنی۔

بھارت سے مالی معاونت پر انحصار کرنے کے بجائے ایران اب  اپنے نیشنل ڈیولپمنٹ فنڈ سے 40 کروڑ ڈالر اس منصوبے کے لیے استعمال کرے گا، ریلوے منصوبہ مارچ 2022 تک مکمل ہونا تھا، تاہم یہ پہلے ہی تاخیر کا شکار ہوچکا ہے۔

ایرانی ریلویز اور بھارت کی سرکاری کمپنی ارکون کےدرمیان یہ ریلوے منصوبہ بھارت کوافغانستان اوروسطی ایشیا تک کا متبادل راستہ فراہم کرنے کے لیے تھا۔

مئی 2016 میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی، ایرانی صدرحسن روحانی اورافغانستان کے صدر اشرف غنی  نے  معاہدہ پر دستخط  کئے تھے، چاہ بہار سے زاہدان تک ریلوے لائنز کی تعمیر بھارت، ایران اور افغانستان کے مابین سہ فریقی معاہدے  کا حصہ تھی ، جس کے تحت  ٹرانسپورٹ راہداری  قائم کی جانی تھی۔

بھارت  نے منصوبے کے لیے خدمات اور ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کے فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔تاہم  بھارتی انجینئرز کے سائٹ کے متعدد مرتبہ دوروں اور ایرانی ریلوے کی تیاریوں کے باوجود بھارت نے کام کا آغاز نہیں کیا، جو بظاہر امریکی پابندیوں کے خدشے کے سبب تھا۔

بھارتی موقف

بھارتی حکام نے ایران کے فیصلے پر براہ راست تبصرے سے انکار کیا ہے، تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ بھارت  منصوبے میں بعد میں بھی شمولیت اختیار کرسکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.