نشے میں دھت افراد سے جسمانی فاصلے پر عمل نہیں کراسکتے، برطانوی پولیس نے ہاتھ اٹھادئیے
لندن: برطانوی حکومت کی جانب سے نائب کلبز کھولنے کی اجازت دینے کے بعد پولیس نے شرابیوں سے ایس او پی پر عمل کرانے سے ہاتھ اٹھادئیے ہیں اور حکومت پر واضح کردیا ہے کہ مدہوش افراد سے جسمانی فاصلہ رکھنے کی شرط پر عمل نہیں کرایا جاسکتا۔
دوسری طرف نائب کلبز کھولنے پر برطانوی حکومت پر تنقید بھی ہورہی ہے، اور ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سے ملک میں کرونا کی صورتحال بگڑ سکتی ہے ۔
مارچ میں کرونا بحران کے باعث بند ہونے والے شراب خانے اور نائب کلبز حکومت نے ہفتہ سے کھولنے کی اجازت دے دی تھی، جس پر اختتام ہفتہ کو منچلوں نے ’’سپر سیٹرڈے ‘‘اور ’’انڈیپینڈینٹ ڈے ‘‘ کے طور پر منایا، اور ہفتہ کی پوری رات کلبز کے باہر غل غپاڑہ کرتے رہے۔
مختلف علاقوں میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں نشے کی حالت میں سڑکوں پر گھومتے نظر آئے، اکثریت جسمانی فاصلہ کا کوئی خیال نہیں رکھ رہی تھی۔
برطانوی پولیس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ انہیں ہفتہ کی شپ بہت مشکل صورتحال کا سامنا کرناپڑا ،جب سڑکوں پر نشے میں مدہوش افراد موجود تھے ،ان میں سے کچھ آپس میں لڑبھی رہے تھے ،اور کچھ خوشی کے اظہار میں ہر چیز پامال کررہے تھے۔
پولیس فیڈریشن کے ترجمان جان ایپٹر نے لندن ریڈیو سے گفتگو میں کہا کہ ایک بات تو بالکل واضح ہے کہ نشے میں موجود فرد سے آپ جسمانی فاصلہ کی پابندی کی توقع نہیں رکھ سکتے، اور نہ ہی پولیس ان سے اس پابندی پر عمل کرانے کی پوزیشن میں ہوتی ہے، ہفتہ کی رات کئی علاقوں میں پولیس اہلکاروں پر بھی تشدد اور بدتمیزی کے واقعات ہوئے، پولیس نے اس حوالے سے ایک ہزار سے زائد شکایات بھی درج کی ہیں۔